ڈی ایٹ ممالک کا اقتصادی مستقبل روشن ہے۔غضنفر بلور

500

 

 

رکن ممالک سیاسی معاملات اور اقتصادی امور سے الگ کریں۔ ایف پی سی سی آئی 

نجی شعبہ ایک ارب سے نفوس پر مشتمل ممالک کے پوٹینشل سے فائدہ اٹھائے۔سیکرٹری جنرل ڈی ایٹ داتوکو جعفر

کراچی:فیڈریشن آف پا کستا ن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹر ی(ایف پی سی سی آئی) کے صدرغضنفر بلورنے کہا ہے کہ وسائل سے مالا مال ڈی ایٹ ممالک کا مستقبل انتہائی روشن ہے اور یہ گروپ جلد ایک بڑی اقتصادی وقت بن سکتا ہے۔ڈی ایٹ کو1997 میں بنایا گیا تھا تاکہ اسکے ممبر ممالک جن میں پاکستان کے علاوہ ترکی، بنگلہ دیش، مصر، ایران، ملیشیا، انڈونیشیا اور نائیجیریا شامل ہیں تعاون کے زریعے تیز رفتار ترقی کو یقینی بنائیں تاہم ایسا نہ ہو سکا اور اب بھی اس گروپ کے مابین تجارت چار فیصد تک محدود ہے۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر بلور نے یہ بات پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ڈی ایٹ کے سیکرٹری جنرل داتوکو جعفرکے وفاقی چیمبر کے دورے کے موقع پر کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے کہا کہ ڈی ایٹ کے مقاصد کے حصول کے لئے تمام ممالک اور ان کے نجی شعبہ کو مل کر کام کرنا ہو گا جبکہ سیاسی معاملات کو اقتصادی معاملات سے الگ کرنا ہو گا۔2018 کے آخرتک اس گروپ کی تجارت کو پانچ سو ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتاکیونکہ رکن ممالک میں تعاون کی کمی ہے۔ انھوں نے سی پیک کے تناظر میں پاکستان کی ترقی پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ایف پی سی سی آئی کا وفد یکم نومبر سے ترکی میں ہونے والے ڈی ایٹ کے اجلاس میں شرکت کرے گا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈی ایٹ کے سیکرٹری جنرل داتوکو جعفرنے کہا کہ وہ ڈی ایٹ کو فعال بنانا چاہتے ہیں جبکہ رکن ممالک کا نجی شعبہ ایک ارب سے زیادہ نفوس پر مشتمل اس گروپ کے پوٹینشل سے فائدہ اٹھائے۔انھوں نے کہا کہ وہ ڈی ایٹ کے تمام ممالک کو قریب لانے اور انکے تنازعات حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ یہ گروپ رکن ممالک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکے۔ اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر کریم عزیز ملک، ایف پی سی سی آئی کے چئیرمین کو آرڈینیشن ملک سہیل، وفاقی چیمبر اور ڈی ایٹ کے سابق صدر زبیر احمد ملک، ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدور سہیل الطاف اور سجاد سرور پی وی ایم اے کے سابق چئیرمین عبدالوحیداور دیگر تاجر رہنما بھی موجود تھے۔