عدالتی حکم کے باوجود اردو زبان کو نافذ نہیں کیا گیا،رانا عدنان خان

106

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)جماعت اسلامی یوتھ کے ضلعی صدر راناعدنان خان نے کہا ہے کہ اردو کو ملک میں سر کاری اور دفتری زبان کے طور پر نافذ کر نے کے عدالتی حکم کو 3 سال سے زیادہ عرصہ ہو گیا ہے لیکن افسوس کہ عدالتی حکم کے باوجود تاحال اردو زبان کو ریاستی اور حکومتی اداروں بشمول عدلیہ کے اندر بھی نافذ نہیں کیا گیا۔ سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ کے نفاذ اردو کے حوالے سے حالیہ ریمارکس ’’اردو کا نفاذ نہ کر کے جج حضرات بھی توہین عدالت کر رہے ہیں‘‘ عدلیہ سمیت تمام حکومتی اور ریاستی اداروں کے لیے لمحہ فکر ہونا چاہیے۔اردو کو نافذ کر نا آئین کا تقاضا بھی ہے۔ آئین کے تحت 14اگست 1988ء تک تمام قومی اور حکومتی اداروں اور ریاستی امور میں اردو کو نافذ کیا جانا ضروری تھا مگر 30سال ہو گئے اس آئینی تقاضے کو بھی پس پشت ڈال رکھا ہے 5ستمبر 2015 ء کا عدالتی حکم بھی تعمیل کا منتظر ہے۔ نفاذ اردو کے لیے عملی اقدامات نہ کرنا اور اس اہم قومی ذمے داری اور فریضے سے پہلو تہی برتنا نہ صرف توہین عدالت بلکہ آئین کی خلاف ورزی ایک قومی جرم ہے۔ حکومت، ریاست اور عدلیہ کے ارباب اختیار کی ذمے داری ہے کہ نفاذ اردو کے عدالتی حکم کو فی الفور قابل عمل بنایا جائے اور اردو کو تمام امور مملکت میں نافذ کیا جائے۔راناعدنان نے کہا کہ قومی زبان ہونے کے باوجود آج ہر جگہ اردو ایک ثانوی حیثیت رکھتی ہے اور اسے حقیقی معنوں میں قومی زبان کا درجہ دینے اور امور مملکت میں شامل کر نے کی بھی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی بلکہ اردو کو مسلسل نظر انداز کیاگیا ہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ہمارے نظام تعلیم میں بھی اردو کو اولیت اور فوقیت ملنی چاہیے۔اردو ملک بھر میں رابطے کا ذریعہ ہے اور ملک اور قوم کو استعمار کی ذہنی غلامی سے نجات کے لیے بھی ضروری ہے کہ ملک بھر میں اردو کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے اور وہی قومیں ترقی اور خوشحالی کی منزلیں طے کر تی ہیں جو اپنی قومی شناخت اور تشخص کو قائم رکھیں اور اس پر فخر کریں۔نئی حکومت جو تبدیلی کے نام اور دعووں کے ساتھ بر سر اقتدار آئی ہے وہ اپنی ذمے داری سمجھتے ہوئے عدالتی حکم کے نفاذ کو یقینی بنائے اور وزیر اعظم عمران خان اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں۔