اور بجلی مزید مہنگی

289

اور بجلی کی قیمت مزید بڑھا دی گئی ۔ اس کی توقع تھی ۔ یہ جو کئی دن سے آج ۔ کل کا کھیل جاری تھا کہ اضافے کے لیے تاریخ بڑھائی جا رہی تھی تاکہ عوام ذہنی طور پر تیار ہو جائیں ۔ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے یہ ’’خوشخبری‘‘ سناتے ہوئے فرمایا ہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ توقعات سے بہت کم کیا گیا ہے ۔ لیکن کس کی توقعات ، عوام کی یا حکمرانوں کی؟ عوام کی ٹوٹی ہوئی کمر پر تو ایک ایک تنکا بھاری پڑ رہا ہے تاہم یہ اضافہ حکمرانوں کی توقعات نہیں بلکہ ان کے عزائم اور ارادوں سے کم ہے اور بعید نہیں کہ بجلی کے یہ کرنٹ بار بار لگتے رہیں ۔ عمران خان کویادہو گا کہ انہوں نے اپنے تاریخی دھرنے میں لوگوں کو بجلی کے بل ادا نہ کرنے پراکسایا تھا مگر تب وہ حزب اختلاف میں تھے اور حزب اختلاف پر حکومت وقت کے ہر اقدام پر تنقید لازم ہے ۔ اس وقت عمرانی حکومت پر اعتراض ہو رہا ہے جو موجودہ حکمرانوں کو نا گوار گزر رہا ہے ۔ بجلی کی قیمت میں اضافہ ایک روپیہ چند پیسے کیا گیا ہے تاکہ عوام کے غصے کا لاوا پھٹ نہ پڑے ۔ یہ کہاوت صادق آ رہی ہے کہ سرطان کا خدشہ ظاہر کر کے ڈینگی پر آمادہ کر لیا جائے ۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بجلی کی قیمت مزید بڑھانے کا سبب یہ بتایا گیا ہے کہ پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں کو کم کیا جا سکے ۔ یہ قرضے غالباً عوام ہی نے چڑھائے ہوں گے اسی لیے حکمران ان پر چڑھائی کر رہے ہیں ۔ گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ بھی عوام کی غلطی سے ہوا ہو گا ۔ دوسری طرف پاکستان اسٹیٹ آئل اور بائیکو میں 23 ارب روپے کی بد عنوانی پر نیب نے ریفرنس دائر کر دیا ہے ۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں نمایاں کمی آئی ہے اور ایک بیرل 76 ڈالر کا ہو گیا ہے ۔بجلی مہنگی ہونے کا الزام سابق حکومتوں پر ضرور لگائیں لیکن موجودہ حکومت کیا کر رہی ہے ۔