یوٹیلٹی اسٹورز کے ملازمین کا دھرنا

237

یوٹیلٹی اسٹورز کار پوریشن کے ملازمین تین دن سے اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھے ہیں ۔ وہ کھلی ہوا میں زمین پر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ انتظامیہ نے ان کی دریاں بھی چھین لیں اور اگرچہ ان پر پانی تو بند نہیں کیا لیکن اتنی بڑی تعداد میں دھرنے پر بیٹھے ہوئے افراد کے لیے پانی کا کوئی انتظام بھی نہیں ۔ جب سے موجودہ وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں تاریخی دھرنا دیا تھا تو دوسروں کو بھی ایک راستہ مل گیا چنانچہ فیض آباد کا دھرنا کئی دن جاری رہا اور فوج کی مداخلت سے ختم ہوا ۔ دھرنے اس سے پہلے بھی ہوتے رہے لیکن کوئی عمران خان کا ریکارڈ نہیں توڑ سکا ۔ بڑبولے چودھری نے حزب اختلاف کو پیشکش کی تھی کہ دھرنا دیا تو ہم ہر طرح کی سہولت فراہم کریں گے اور کنٹینر بھی دیں گے جو عمرانی دھرنے کے بعد 2014ء سے بیکار پڑا ہوا ہے ۔ فواد چودھری یوٹیلٹی کار پوریشن کے ملازمین کوبھی سہولت فراہم کر دیں جو ہر سہولت سے محروم ہو کر بھی جمے ہوئے ہیں ۔ حکومت کے ذمے داران آتے ہیں اور وعدے کر کے چلے جاتے ہیں ۔ عمران خان کے متعدد معاونین میں سے ایک جناب نعیم الحق قدوسی داد رسی کو پہنچے تھے اور زبانی وعدے کر لیے ۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ زبانی نہیں تحریری یقین دہانی چاہیے جس پر نعیم الحق نے کہا کہ انہیں اس کا اختیار نہیں اور وزیر اعظم ملک سے باہر ہیں ۔ اب عمران خان واپس آ گئے ہیں ، اپنا ریکارڈ ٹوٹنے نہ دیں ۔ نعیم الحق نے مروجہ دستور کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز ملازمین کے دھرنے کے پیچھے بھی مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی سازش تلاش کر لی ۔ وہ یہ انکشاف بھی کر دیتے کہ عمران خان کے دھرنے کے پیچھے کس کی سازش تھی یا وہ خود کفیل تھے ۔ کار پوریشن کے ملازمین ممکنہ نجکاری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور ان کو خدشہ ہے کہ انہیں بے روز گار کر دیا جائے گا ۔ تاہم زبانی طور پر تو وعدہ کر لیا گیا ہے کہ کسی کوبے روز گار نہیں کیا جائے گا لیکن نجکاری کا امکان مسترد نہیں کیا گیا ۔ اس سے لگتا ہے کہ ممکنہ نجکاری کی صورت میں ملازمین کو کہیں اور کھپایا جا سکتا ہے ۔قابل افسوس بات یہ ہے کہ گزشتہ تین دن میں حکومت کی طرف سے کسی قسم کے مذاکرات کا عمل شروع نہیں کیا گیا ۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ اب وہ بھی اپنی حکمت عملی بدل دیں گے اور پارلیمنٹ ، وزیر اعظم ہاؤس پر دھرنا دیں گے ۔ موجودہ حکومت نے لاکھوں نوکریاں دینے کا وعدہ کر رکھا ہے چنانچہ جن کے پاس نوکریاں ہیں انہیں تو بے روز گار نہ کیا جائے ۔ امید ہے کہ وزیر اعظم اور ان کے مشیر صنعت و پیدا وار عبدالرزاق داؤد آج اس مسئلے کا کوئی حل نکال لیں گے۔ان ملازمین میں بہت سے تحریک انصاف کے ووٹر بھی ہوں گے ۔