سرکاری ادارے اربوں روپے مالیت کے پلاٹوں کا قبضہ ختم کرانے میں ناکام

278

کراچی (رپورٹ: محمد انور) کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) اور بورڈ آف ریونیو عدالت عظمیٰکے واضح حکم کے باوجود 35 ہزار مقبوضہ رفاہی پلاٹوں میں صرف 27 سو پلاٹوں کو واگزار کراسکی۔ جسارت کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث پلاٹوں سے غیرقانونی قبضے ختم کرانے کے لیے کے ڈی اے سمیت کسی ادارے نے سنجیدہ کوششیں کی ہی نہیں۔ چونکہ سندھ بلڈنگز کنٹرول اتھارٹی کا ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ قبضے میں موجود پلاٹوں کی فہرست متعلقہ اداروں کو فراہم نہیں کرسکی اس وجہ سے ان اداروں کو بڑا بہانہ مل گیا۔ کے ڈی اے اور کے ایم سی کے اینٹی انکروچمنٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ماسٹر پلان ڈپارٹمنٹ سے مختلف خطوط کے ذریعے مقبوضہ پلاٹوں کی تفصیلات مانگی گئیں لیکن اس ڈپارٹمنٹ نے یہ فہرست فراہم نہیں کی۔ دوسری کے ڈی اے کو مقبوضہ پلاٹوں سے تجاوزات ختم کرنے کے لیے حکومت نے 5 کروڑ روپے اضافی بھی فراہم کیے تھے اس کے باوجود کے ڈی اے صرف 17 سو 34 پلاٹوں سے قبضہ ختم کراسکی تھی۔ کے ڈی اے نے قبضہ ختم کرانے کی کارروائی گلشن اقبال، گلستان جوہر اور فیڈرل بی ایریا تک محدود رکھی اور ان علاقوں میں بھی رفاہی پلاٹوں پر قائم شادی لانز کے خلاف ایکشن لیا جبکہ گلستان جوہر کے بلاک ایک، 2 ، 6 اور 15 میں رفاہی پلاٹوں پر کی گئی چائنا کٹنگ کو ختم نہیں کیا اور نہ ہی نارتھ کراچی ، ایف بی ایریا اور گلشن اقبال کے درجنوں رفاہی پلاٹوں پر کی جانے والی غیر قانونی تعمیرات کو ختم کرسکی۔ کے ڈی اے اختیارات کے باوجود لانڈھی کورنگی میں نہ صرف رفاہی پلاٹوں پر غیر قانونی قبضے ختم کراسکی بلکہ لانڈھی سیکٹر سی ون اور لانڈھی بابر مارکیٹ کے قریب موجود کھیل کے گراؤنڈ پارک اور گرین بیلٹ کے پلاٹس پر تعمیر غیر قانونی دکانوں اور نجی اسکول کو منہدم کراسکی۔ ایوڈ کے نام سے گرین بیلٹ اور پارک پر تعمیر کیے جانے والے غیر قانونی اسکول کی تعمیرات کو ڈی جی کے ڈی اے کے حکم کے باوجود ختم نہیں کیا جارہا جبکہ کورنگی نمبر 6 سیکٹر 44 سی کورنگی ڈھائی نمبر 48 سی ، وائی ایریا کے ڈی اے گراؤنڈ اور کرکٹ گراؤنڈ پر بھی چائنا کٹنگ کرکے سیکڑوں فلیٹ ، مکانات اور دکانیں تعمیر کی گئیں لیکن کے ڈی اے کے بدعنوان عملے نے انہیں ہٹانے تک کی کوشش نہیں کی جس کی وجہ سے اربوں روپے مالیت کی اراضی تاحال قبضے میں ہے۔ اسی طرح بلدیہ ٹاؤن میں بھی متعدد رفاہی پلاٹوں پر لینڈ مافیا کا قبضہ ہے اسے ختم کرانے کے لیے کے ایم سی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ بلدیہ کراچی کے کرپٹ عملے کی مبینہ چشم پوشی کی وجہ سے کیٹل کالونی اور وول واشنگ ایریا کی بھی کم و بیش 12 ایکڑ اراضی پر قبضہ ہوچکا ہے جسے متعلقہ ادارے واگزار کرانے کے بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اسی طرح ملیر ندی اور لیاری ندی کے کناروں پر بورڈ آف ریونیو کے عملے کے مبینہ تعاون سے لینڈ مافیا قیمتی اراضی پر قبضہ کرکے انہیں سادہ لوح افراد کو فروخت کرنے میں مصروف ہے ۔