حکومت بجلی مہنگی نہ کرے چوری اور نقصانات پر قابو پائے۔ احمد حسن مغل 

282

اسلام آباد: اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے کہا کہ حکومت نے گھریلو صارفین کیلئے 300یونٹس سے زائد استعمال کرنے پر بجلی کی قیمت میں 10سے 15فیصد اضافہ کر دیا ہے جبکہ کمرشل صارفین کیلئے 20فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس سے کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہو گا اور عوام کیلئے مہنگائی مزید بڑھے گی۔ لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت بجلی مہنگی کرنے کی بجائے بجلی چوری اور بجلی کی تقسیم و ترسیل کے نقصانات پر قابو پانے کی کوشش کرے کیونکہ انکی وجہ سے توانائی شعبے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے جس کی قیمت صارفین کو مہنگی بجلی کی صورت میں ادا کرنا پڑتی ہے جو صارفین کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔
احمد حسن مغل نے کہا کہ سینٹ کمیٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق 2017-18میں بجلی چوری کی وجہ سے توانائی شعبے کو 53ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی غفلت کی وجہ سے توانائی شعبے کو پچھلے ایک سال میں 213ارب روپے کا نقصان ہوا جس کا خمیازہ صارفین کو بھگتنا پڑتا ہے کیونکہ ان نقصانات کو پورا کرنے کیلئے حکومت بجلی کی قیمت میں اضافہ کر دیتی ہے جو عوام کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہے۔
احمدحسن مغل نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بجلی کی ترسیل و تقسیم کے نقصانات صرف 10فیصد تک ہیں لیکن پاکستان میں بعض تقسیم کار کمپنیاں اس بنا پر 22سے 38فیصد نقصانات اٹھا رہی ہیں جبکہ سسٹم کے نقصانات 17.6فیصد تک ہیں جو ان کمپنیوں کی مایوس کن کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں جبکہ عام بجلی صارف کو اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت توانائی شعبے میں فوری طور پر جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائے کیونکہ ان نقصانات پر قابو پانے کا بہترین حل جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ہی نکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری اور تقسیم و ترسیل کے نقصانات کو کم کرنے سے نہ صرف بجلی کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل ہو گا بلکہ بجلی کی بلا تعطل فراہمی سے تجارتی و صنعتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا، ہماری برآمدات ترقی کریں گی اور معیشت مضبوط ہو گی۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رافعت فرید اور نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے کہا کہ بلوں کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے 2018میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے واجبات بڑھ کر 824ارب روپے سے زائد ہو گئے ہیں جن میں سے 244ارب روپے سے زائد وفاقی حکومت کے اداروں کے ذمہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض رپورٹس کے مطابق 53لاکھ صارفین ایسے ہیں جو بجلی کے بل ادا نہیں کرتے جس سے گردشی قرضوں کا مسئلہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ لہذا انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ بجلی کمپنیوں کے واجبات کی وصولی کیلئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے اور جو لوگ بل ادا نہیں کرتے ان کے کنکشنز کاٹے جائیں تا کہ گردشی قرضوں میں کمی ہو اور بجلی کمپنیوں کے مالی معاملات ٹھیک ہوں جس سے توانائی شعبے کی کارکردگی کو بہتر کرنے کی طرف مثبت پیش رفت ہو گی ۔