حکومت کاروباری خواتین کے مسائل حل کرے،سارہ انصاری

283

تاجر خواتین کو پی ٹی آئی کی حکومت سے بڑی توقعات وابستہ ہیں

معاشی خودکفالت کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں

معاشرہ میں عورت کو عضو معطل بنانے کو ترجیح دی جا رہی ہے

کاروباری خواتین نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ملکی ترقی کی رفتار بڑھانے کے لئے ان کے مسائل کے حل کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں اور انکے لئے مواقع میں اضافہ کرے۔معاشی خودکفالت خواتین کے مسائل کا حل ہے مگر اس سلسلہ میں انھیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

معاشی جدوجہد کرنے والی تاجر خواتین کو پی ٹی آئی کی حکومت سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔سابقہ حکومتوں نے دعوے تو بہت کئے مگر عملی طور پر ان کے اقدامات ناکافی تھے۔ان خیالات کا اظہار مختلف کاروبار سے وابستہ خواتین نے اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر احتمام ایک ورکشاپ کے دوران کیا جس کی سربراہی چیمبر کی کنسلٹنٹ سارہ انصاری نے کی۔ انھوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین کی اکثریت اپنی صلاحیتوں کو ملکی ترقی یا معاشرے کی فلاح کے لئے استعمال نہیں کر پاتیں جس سے انکی سالہا سال کی محنت ضائع ہو جاتی ہے۔

صنعت و تجارت سے وابستہ خواتین دیگر ممالک کی ورکنگ ویمن سے زیادہ با صلاحیت ہیں مگر انھیں سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ان کے کاروبار پر منفی اثر پڑتا ہے۔خواتین کی ملکیت والی کمپنیوں کو حکومتی اور نجی شعبہ کی جانب سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔حکومت سرکاری اور نجی شعبوں کو خواتین سے یکساں سلوک کا پابند بنائے اور انکے لئے متعلقہ قوانین میں نرمی لائی جائے۔پاکستان میں صرف سات فیصد خواتین مالیاتی خدمات تک رسائی رکھتی ہیں جبکہ بنگلہ دیش میں یہ شرح چھتیس فیصد، بھارت میں ستتر فیصداور سعودی عرب میں اٹھاون فیصد ہے۔جب تک معاشرے میں عورت کو عضو معطل بنانا زیادہ قابل قبول رہے گا ملک میں سماجی اور اقتصادی ترقی ناممکن رہے گی۔