ڈالر کے یوٹرن نے کاٹن مارکیٹ کا رخ بدل دیا

489

کراچی : ڈالر کے یوٹرن نے کاٹن مارکیٹ کا رخ بدل دیا، مسلسل تیزی کے بعد بھاؤ میں فی من 300 تا 400 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے موجودہ صورتحال میں ملوں نے بھی خریداری سست کر دی ہے۔مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران اچانک ڈالر کے یو ٹرن کی وجہ سے روئی کا بھاؤ جو ڈالر کی اونچی اڑان کی وجہ سے چھلانگے لگا رہا تھا

وہ بھی ڈالر کے یو ٹرن کے ساتھ اچانک مندی میں پلٹ گیا جس کے باعث روئی کے بھاؤ میں فی من 300 تا 400 روپے کی کمی واقع ہوگئی کپاس کے کاشتکار اور بیوپاری اور جنرز پھٹی اور روئی کے بھاؤ میں اضافہ کا خواب دیکھ رہے تھے ان کو مایوسی ہوئی جنرز کے گھر میں انچے بھاؤ کی پھٹی کا ڈھیر لگا رہا۔ اچانک بھاؤ کم ہونے کی وجہ سے وہ گھبراہٹ میں آگئے

کم داموں پر روئی فروخت کرنے لگے جبکہ ملوں نے محتاط رویہ اختیار کر لیا صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 8200 تا 8800 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3600 تا 4000 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ 8400 تا 8800 روپے پھٹی کا بھاؤ 3500 تا 4000 روپے رہا صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 8500 تا 8600 روپے پھٹی کا بھاؤ 3600 تا 4200 روپے رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 350 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8550 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ ڈالر کی انچی اڑان کی وجہ سے روئی کے بھاؤ میں تیزی آئی ہوئی تھی مارکیٹوں میں یہ افواہ بھی زوروں پر تھی کہ ڈالر 140 روپے سے بھی تجاوز کر جائے گا

جس کی وجہ سے ملز مالکان دھڑا دھڑ روئی ہاتھ کرنے کی دوڑ میں لگے ہوئے تھے لیکن سعودی حکومت کی جانب سے 6 ارب ڈالر کی امداد ملنے کی خبر سے ڈالر نے یوٹرن لینا شروع کردیا اور انچی اڑان کے بجائے مزید گرنے کی خبروں کی وجہ سے ملیں پیچھے ہٹنے لگی جس کی وجہ سے بازی پلٹ گئی اور روئی کا روخ نیچے کی طرف ہوگیا۔ دوسری جانب گزشتہ دنوں ملوں نے بیرون ممالک سے بھی روئی کے درآمدی معاہدے بڑھا دئیے جس کے باعث روئی کے بھاؤ میں کمی واقع ہونے لگی آئندہ دنوں میں بھی خیال کیا جاتا ہے کہ روئی کے بھاؤ میں اضافہ ہونا مشکل نظر آرہا ہے ہوسکتا ہے

کمی واقع ہوگی۔ کیوں کہ روئی کے بھاؤ میں کمی کے منفی اثرات کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کے بھاؤ پر بھی پڑرہے ہیں کئی اسپننگ ملز کاٹن یارن کے بھاؤ میں اضافہ ہونے کی توقع پر یارن فروخت نہ کر سکے وہ اضطراب میں آگئے دوسری جانب بیرون ممالک خصوصی طور پر بھارت سے روئی کے علاوہ کاٹن یارن کے بھی درآمدی معاہدے ہورہے ہیں تاحال ملوں نے بیرون ممالک سے روئی کی 18 لاکھ سے زیادہ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں جبکہ تقریبا 40 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنے کی ضرورت ہو گی ۔