جنرل راوت کا اعتراف شکست

283

پاکستانی قوم اور کشمیریوں نے 27 اکتوبر یوم سیاہ اور یکجہتی کشمیر منایا بھرپور مظاہرے کیے گئے۔ احتجاج اور مظاہرے ہر ایک کا حق ہیں۔ لیکن کشمیریوں کے احتجاج پر بھارت سرکار کے ہوش اڑجاتے ہیں وہ الٹے سیدھے بیانات بھی دیتے ہیں اور اقدامات بھی کرتے ہیں۔ بھارتی حکمرانوں نے کشمیر پر قبضہ برقرار رکھنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگالیا لیکن ہر آنے والا دن کشمیریوں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ یکجہتی اور الحاق کے اظہار میں زیادہ واضح اور زیادہ زور دار ثابت ہورہاہے۔ لاشیں پاکستانی پرچم میں لپیٹی جارہی ہیں۔ پاکستانی پرچم لہرائے جارہے ہیں درجنوں کشمیری طلبہ محض پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے کی پاداش میں جیلوں میں ہیں۔ لیکن بھارتی آرمی چیف کچھ زیادہ حواس باختہ ہوگئے ہیں، انہیں اندازہ ہورہاہے کہ بھارت نے 1971 میں مشرقی پاکستان میں جو غلطی کی تھی اس کا خمیازہ اسے بہر حال بھگتنا ہے اگرچہ پاکستانی حکمرانوں کی جانب سے ایسی کوئی خواہش ظاہر کی گئی اور نہ ہماری فوج نے ایسا کہا ہے یہ صرف پاکستانی قوم کی خواہش ہے کہ بھات سے کشمیر آزاد کرواکر سقوط ڈھاکا کا بدلہ لیا جائے لیکن بھارتی جنرل بپن راوت نے اسے پاکستان کی خواہش تصور کیا ہے۔ بات بالکل بجا ہے بھارت نے مشرقی پاکستان میں جو حالات پیدا کیے تھے کشمیر میں وہی حالات ہیں لیکن اس کا سبب پاکستان سے زیادہ خود بھارتی مظالم اور پالیسیاں ہیں۔ بھارت کے کسی حکمران نے کشمیریوں کو اپنا نہیں سمجھا انہیں صرف زمین سے غرض ہے اسی لیے وہ اب تک لاکھوں کشمیریوں کو ہلاک اور زخمی کرکے بھی کشمیر پر اپنا حق جتاتا ہے۔ جنرل راوت کی بات سن کر بھی اگر پاکستانی حکمرانوں اور مقتدر قوتوں کو یہ سمجھ میں نہ آئے کہ کشمیر میں کیا ہورہاہے تو پھر کب سمجھ میں آئے گا۔ بھارتی جنرل کا بیان بھارتی حکومت اور فوج کی بد حواسی کی علامت ہے بلکہ اسے جنرل بپن راوت کا اعتراف شکست کہاجائے تو بے جا نہ ہوگا۔ بات صرف اتنی ہے کہ حکومت اس کا ادراک کرے اور کشمیریوں کے لیے ہر سطح پر مہم شروع کی جائے۔ یہ بات تو واضح ہے کہ جنگ نہیں ہوسکتی۔ کم از کم طے شدہ جنگ تو نہیں ہوسکتی اچانک کوئی آگ بھڑک اٹھے تو کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن سفارتی سطح پر بھارت پر دباؤ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ساری دنیا میں وفود بھیجے جائیں۔ اقوام متحدہ کو بار بار بھارتی مظالم کی رپورٹ بھیجی جائے او آئی سی کو فعال کیا جائے عرب ممالک سے بھارت پر دباؤ ڈلوایا جائے اور مجاہدین کشمیر کی بیڑیاں کھول دی جائیں تو بنگلا دیش کا بدلہ کشمیر میں لیا جاسکتا ہے۔