ایس ایس جی سی نے نوٹسز میں غیر منطقی وجہ بیان کی
کراچی؛سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر سلیم پاریکھ نے کیپٹیو پاور جنریشن انڈسٹری کو دسمبر،جنوری اور فروری تک 3ماہ کے لیے گیس کی بندش کے سلسلے میں سوئی سدرن گیس کی جانب سے نوٹسز کے اجراء کی شدید مذمت کی ہے ۔سلیم پاریکھ نے نوٹسز کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس ایس جی سی نے نوٹسز میں غیر منطقی وجہ بیان کی دوسرے الفاظوں میں ایس ایس جی سی نے3ماہ کے لیے صنعتیں بند کرنے کا کہا ہے۔
ان معاہدوں کو کوئی نہیں پڑھتا اور نہ ہی ان غیرمنطقی شقوں پر عمل درآمدکیا جاسکتا ہے۔ایک بیان میں صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے کہاکہ ایس ایس جی سی کو اس قسم کے نوٹسز جاری کرنے سے پہلے ملک کے بہتر تر مفاد کو مدنظر رکھنا چاہیے کیونکہ ملک کی مجموعی برآمدات میں کراچی کی برآمدات30فیصد ہیں لہٰذا سوئی سدرن گیس کے یہ اقدامات صنعتوں کو تباہ کردیں گے۔صنعتوں کو پہلے ہی ہر اتوار کو گیس کے کم پریشر اور بندش کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے
اب ان نوٹسز سے فیکٹری مالکان میں خوف پیدا ہوگیا ہے اور انہوں نے ان حالات میں برآمدی آرڈرز کی تکمیل کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کرسمس اور دیگر مذہبی تہواروں کی وجہ سے نومبر سے مارچ تک کا عرصہ برآمدی لحاظ سے انتہائی اہم ہوتا ہے۔امریکا کی جانب سے چین کی برآمدات پر 25فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرنے سے پاکستانی صنعتوں کو بڑی تعداد میں برآمدی آرڈرز موصول ہوئے لیکن خدشہ ہے کہ یوٹیلیٹیز کی کمی اور انفرااسٹرکچر کی خراب صورتحال کی وجہ سے ہم اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔
سلیم پاریکھ نے کہاکہ صوبہ سندھ پاکستان کی73فیصد گیس پیدا کرتا ہے لیکن صرف29فیصد استعمال کرتا ہے۔اس کا یہ مطلب ہے کہ سندھ پہلے ہی دیگر صوبوں کی زیادہ مدد کررہاہے۔سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں اس بات پر اتفاق اور فیصلہ کیا گیا تھا کہ صوبے گیس کی پیداوار کا 50فیصد حصہ حاصل کریں گے جو آج 2900ایم ایم سی ایف بنتی ہے لیکن سندھ کو صرف1200ایم ایم سی ایف گیس فراہم کی جارہی ہے جبکہ معاہدے کے مطابق سندھ کو1450ایم ایم سی ایف حصہ دینا چاہیے۔ایس ایس جی سی روزانہ کی بنیاد پر صنعتی حلقوں میں افراتفری پیدا کررہاہے کبھی گیس بندش کے نوٹسز،کم پریشر پر گیس کی فراہمی تو کبھی بغیر کسی نوٹیفیکیشن یا ٹریڈ ایسوسی ایشن کو اطلاع دیے بغیر صنعتوں کا دورہ کیا جاتا صدر سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری نے کہاکہ نئی حکومت کی یہ کوشش ہے کہ پیدواری لاگت میں کمی لاکر کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے
جس کا حکومت نے عملی مظاہرہ بھی کیا اوربرآمدی صنعتوں کے ٹیرف میں اضافہ نہیں کیابلکہ کئی اصلاحات بھی کیں جن میں سیلز ٹیکس ریفنڈ کی بروقت ادائیگی،ڈی ایل ٹی ایل کے معاملات میں بہتری اور کسٹم ریبیٹ کی بروقت ادائیگی شامل ہے تاکہ برآمدکنندگان جنہیں سرمائے کی کمی کا سامنا ہے انہیں باآسانی سرمایہ میسر آسکے اور وہ ملک کے لیے زیادہ سے زیادہ برآمدات ممکن بناسکیں۔
سلیم پاریکھ نے وزیراعظم، وزیرخزانہ ،وزیرپیٹرولیم اور ٹیکسٹائل وبرآمدات کے مشیر سے درخواست کی کہ وہ فوری طورپر اس معاملے کو دیکھتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر ان نوٹسز کو واپس کروائیں اور نئی منتخب حکومت کے صنعتوں کے فروغ دینے کے نظریے پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ سید مراد علی شاہ صنعتوں کے لیے ہمیشہ مددگار ثابت ہوئے لہٰذا وہ دیکھیں کہ سندھ کی صنعتوں کے ساتھ کیا سلوک کیاجارہاہے۔