بھارتی مظالم کے خلاف یوم سیاہ

290

27 اکتوبر 1947 کا دن اہل کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جب بھارت نے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیری عوام کی آواز دبانے کے لیے اپنی ناپاک فوجیں کشمیر میں اتارکر جموں وکشمیر پر غاصبانہ قبضہ جما لیا تھا، وہ دن اور آج کا دن بھارت دنیا بھر کی آنکھوں میں دھول جھونک کر نہ صرف پچھلے ستر سال سے کشمیریوں کی آواز دبارہا ہے بلکہ کشمیریوں پر اندوہناک مظالم ڈھاتے ہوئے اب تک ایک لاکھ نہتے کشمیری نوجوانوں کو شہید بھی کر چکا ہے جب کہ ہزاروں کشمیری نوجوان آج بھی بھارتی عقوبت خانوں میں بغیر کسی جرم اور مقدمے کے گل سڑ رہے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر جو بھارتی مظالم اور سات لاکھ سے زاید بھارتی فوجی درندوں کی موجودگی کے باعث ایک قید خانے کی شکل اختیار کر چکا ہے وہاں حریت قیادت کی نظر بندی روزمرہ کا معمول ہے، پیلٹ گنوں کے ذریعے نوجوانوں کو اندھا کیا جارہا ہے، کشمیری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کے بے تحاشا واقعات کے باعث پوری آبادی ذ ہنی اور نفسیاتی عوارض میں مبتلا ہوچکی ہے مگر اس کے باوجود کشمیریوں کے عزم میں زرہ برابر بھی کوئی کمی نہیں آئی بلکہ ہرگزرتا دن ان کے عزم اور حوصلے میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ اس عزم اور حوصلے کے پیچھے اصل محرک جہاں ایمان کا جذبہ ہے وہاں بھارت کے غاصبانہ قبضے سے نجات اور آزادی کا مشن ہے جس کی خاطر کشمیری خوشی خوشی اپنے سروں اور جان ومال کی لازوال قربانیاں دے رہے ہیں۔
کشمیری عوام نے 1947 میں موجودہ آزاد کشمیر کو بھارت کے ظلم اور استبداد سے اپنی قوت بازو اور جانوں کا نذرانہ دے کر آزاد کرایا تھا۔ یہ آزادی دراصل بھارت کوکشمیریوں کا واضح پیغام تھا کہ انہیں جب تک بھارت کے جابرانہ قبضے سے نجات نہیں ملے گی وہ تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ اس حقیقت سے بھارت سمیت تمام استبدادی قوتیں باخبر ہیں کہ آج آزاد کشمیر ہی تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے اور یہاں کے غیور عوام مقبوضہ کشمیر کی آزادی تک اپنا یہ قومی اور دینی کردار بھرپور طریقے سے ادا کرتے رہیں گے۔ یہ بات بلا شک وشبہ کہی جا سکتی ہے کہ آزاد کشمیر کے عوام مقبوضہ کشمیر کے اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ جدوجہد آزادی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم ومقہور مسلمانوں کے ساتھ آزاد جموں وکشمیر کے عوام اور ان کی نمائندہ حکومت کی یکجہتی کا اندازہ جہاں آزاد کشمیر میں عوامی سطح پر پائے جانے والے جذبات سے لگایا جا سکتا ہے وہاں آزاد کشمیر حکومت بھی اس حوالے سے نہ صرف اپنے فرائض سے آگاہ ہے بلکہ موجودہ حکومت کے صدر اور وزیر اعظم کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے موجودہ مخدوش حالات پر اگر ایک جانب بھرپور افسوس اور اظہار یکجہتی کیا جا رہا ہے تو دوسری طرف ان کی جانب سے عوامی اور سرکاری سطح پر کافی گرمجوشی بھی دیکھنے میں آ رہی ہے جو مقبوضہ کشمیر کے اپنے بہن بھائیوں سے یکجہتی کا ملی اظہار ہے۔
واضح رہے کہ آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے گزشتہ روز پاکستان میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کے صدر دفتر کا دورہ کیا اور مبصر گروپ کے سربراہ میجر جنرل ہوزے الاڈیو الکین سے تفصیلی ملاقات کی۔ صدر آزادکشمیر نے فوجی مبصر گروپ کے سربراہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا میں دوسرے طویل ترین فوجی مبصر گروپ کو بہت اہمیت دیتا ہے جو 1951 سے لے کر اب تک نہایت پیشہ وارانہ انداز میں اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کنٹرول لائن پر اپنی ذمے داریاں ادا کر رہا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے مبصر مشن کے سربراہ کو کنٹرول لائن کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت پاکستان، حکومت آزادکشمیر اور افواج پاکستان ایک مربوط حکمت عملی کے تحت کنٹرول لائن کے قریب رہنے والے آزادکشمیر کے شہریوں کو تحفظ اور ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے مبصر گروپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اپنا مشن مکمل کرنے کے دوران ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا۔ صدر مسعود خان نے کہا کہ پاکستان اور آزاد جموں وکشمیر کی حکومت اقوام متحدہ کی طرف سے مشن کو تفویض کی گئی ذمے داریوں اور ان کی غیر جانبداری کا مکمل احترام کرتی ہیں اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ جنوبی ایشیاء میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اقوم متحدہ کے چارٹر پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے ہر سال کی طرح اس سال بھی 27اکتوبر کو کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف بطور یوم سیاہ منایا۔ اس سلسلے میں جہاں آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف شہروں میں بھارتی درندگی کی احتجاجی مظاہروں کے ذریعے مذمت کی گئی وہاں لندن، پیرس، برسلز، دی ہیگ، گلاسگو، واشنگٹن اور دیگر مقامات پر بھی یوم سیاہ کی تقریبات کے ذریعے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم ودرندگی کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کو بھی ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا۔ یہ رپورٹ دراصل بھارت کے خلاف ایک فرد جرم ہے جس میں واضح طور پر بھارت کوکشمیریوں کے حق خود ارادیت کا احترام کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کی منسوخی اور بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری کو مقبوضہ علاقے میں جانے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔