مرضی نہیں چلے گی

335

وفاقی وزیر اطلاعات اور عمران حکومت کے ترجمان فواد چودھری نے عدالتی فیصلے پر احتجاج کرنے والوں کو دھمکی دی ہے کہ کوئی خوش فہمی میں نہ رہے، ان لوگوں کو پتا بھی نہیں چلے گا کہ کوئی کہاں غائب کردیاگیا۔ انہیں ایسا ہی کہنا چاہیے تھا کیونکہ چودھری صاحب ماضی میں آمر پرویز مشرف کے ساتھ بھی رہے ہیں۔ جنہوں نے یہی دھمکی بلوچوں کو بھی دی تھی کہ پہاڑوں پر چڑھ جانے والوں کو پتا بھی نہیں چلے گا کہ کوئی چیز کہاں سے آکر ہٹ کر گئی۔ اور پھر یہی ہوا کہ بلوچ سردار اکبر بگٹی نے جب اپنی حویلی چھوڑ کر ایک غار میں پناہ لی تو ’’کسی چیز‘‘ نے آکر ہٹ کیا اور غار بیٹھ گیا، سردار اکبر بگٹی دب کر جاں بحق ہوگئے۔ لیکن وہ ایک فوجی آمر کا اقدام تھا اور ان پر آج تک اکبر بگٹی کے قتل کا مقدمہ کسی عدالت میں پڑا ہے۔ فواد چودھری اب اس دور سے باہر نکلنے کی کوشش کریں گو کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں اپنے پہلے خطاب میں حزب اختلاف کو دعوت مبارزت دیتے ہوئے کہاتھا کہ ضرور احتجاج کریں، دھرنے دیں، کنٹینر ہم فراہم کریں گے جو برسوں سے بیکار پڑا ہوا ہے۔ انہوں نے دھرنا دینے والوں کو کھانے پینے اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔ اب دھمکیاں دینے کے بجائے کیوں نہیں اپنی اس پیشکش پر عمل کرتے۔ فواد چودھری نے وفاقی وزیر اور کابینہ میں اپنے ساتھی اعظم سواتی کی فرمائش پر آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا وزیراعظم کا حکم منسوخ کرنے پر عدالت کا نام لیے بغیر تنقید کی تھی کہ کیا ہم نے الیکشن اس لیے لڑا کہ وزیراعظم کسی آئی جی کو بھی نہ ہٹاسکے۔ اس پر عدالت عظمیٰ نے فواد چودھری سے جواب طلب کرلیا اور چیف جسٹس نے کہاہے کہ ایک وزیر کہتاہے جو مرضی میں آئے کریں گے، دیکھتے ہیں وہ کیسے کریں گے، ملک کیسے چلتا ہے یہ ہم طے کریں گے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہاکہ ’’ زبیدہ کی کہانی زبیدہ کی زبانی‘‘سن لیتے ہیں لیکن فواد چودھری نے اپنے بیان پر معذرت کرلی اور زبیدہ کی کہانی بیچ میں رہ گئی۔ اس سے پہلے ضلعی پولیس افسر رضوان گوندل کا وزیراعلیٰ کے حکم پر تبادلہ ، پھر آئی جی پنجاب کا تبادلہ اور اب آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ جب کہ وہ ایک کورس پر ملائیشیا گئے ہوئے تھے۔ کیا یہ سب آئین اور قانون کے مطابق ہورہاہے اور کیا وفاقی وزیر اعظم سواتی کو بھی کابینہ سے باہر کیا جائے گا؟ پوری فضا ان کے خلاف ہے مگر عمران خان اور فواد چودھری ان کے پشت پناہ ہیں۔ عدالت عظمیٰ کہتی ہے کہ ایگزیکٹو (وزیراعظم) کو لا محدود اختیارات حاصل نہیں بلکہ وہ بھی آئین اور قانون کے تابع ہیں، فواد چودھری بھی یہ بات سمجھ لیں۔