گلشن الحدید سے لیکر کراچی کی بندر تک ہر طرح کی ٹرانسپورٹ اور تجارتی سرگرمیاں بند تھی
ملعون کی رہائی کے خلاف ملک بھر کی طرح کر اچی میں بھی جمعہ کے دن شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی اور پورے شہر میں ہر طرح کی کاروباری تجارتی سر گرمیاں مکمل طور پر بند رہی اور شہر کراچی میں ویرانیوں کا را ج رہا،جسارت سروے کے مطابق گلشن الحدید سے لیکر کراچی کی بندر تک ہر طرح کی ٹرانسپورٹ اور تجارتی سرگرمیاں بند تھی اور لوگ ازخود ہرتال میں شریک ہو ئے ۔
شہرکے بڑے بڑے بازارجس میں صدر ،بوہری بازار ،جوڑیا بازار ،طارق روڈ ، کلفٹن بازار اور تجارتی مراکز،لیاقت آباد ، لانڈھی اورنگی،سمیت شہر کے کم و بیش تمام بازار اور تجارتی مراکز میں ملعون کی رہائی کے خلاف احتجاجی طور پر بند تھے ۔اسی طرح ملک بھر کی طرح کراچی کے تمام بڑی بڑی شاہراہوں اور اہم سڑکوں پر ٹریفک کا بھا ؤ 95 فیصد سے زائد متاثر تھا اور سڑکوں پر چند نجی گاڑیوں کے علاوہ تمام سڑکیں بری طرح متاثر نظر آرہی ہیں۔
کر اچی میں داخلے کے دو بڑے راستے نیشنل ہائی وے اور سہراب گوٹھ روڈ کل بھی بند تھی اور جمعہ کو بھی بند رہی اور اس کے علاوہ بلوچستان سے بھی کر اچی سے ربطہ بند ہو گیا ان تینوں راستوں سے شہر میں تجارتی اور صنعتی سامان کی آمد مکمل طور پر بند رہی۔کراچی کے بڑے صنعتی علاقوں لانڈھی ،کورنگی، سائٹ ، ایف بی ایریا،اور نارتھ کراچی کے صنعتی علاقوں میں صنعتی سر گرمیاں شدید متاثر رہی اور اکثر صنعتی یو نٹ میں مزدور کام کر نے نہیں پہنچ سکے جس کی وجہ سے صنعتی یونٹس کا چلانا مشکل ہو گیا ۔جسارت سروے کے مطابق شہر میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج کر نے والے لاکھوں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے جس کی وجہ سے شاہراہ فیصل اور ایم اے جناح روڈ مکمل طور پر بند ہو گئی اور رات گئے تک ٹریفک بحال یہ ہو سکی
مظاہرین مکمل طور پر پُرامن تھے اور شہر کے کسی بھی علاقے سے کسی جانی اور مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی اور مظاہرین مکمل طور پُر امن تھے اور انھوں نے نہ تو زبردستی دکانوں کو بند کرائیں اور نہ ہی ٹریفک کی روانی میں پتھراؤ کر کے رکاوٹ پیدا کی اور عوام نے از خود رضاکارانہ بازار اور تجارتی مراکز بند رکھے اور ٹریفک باہر نہیں آئی ۔اعلیٰ حکام نے جسارت کو بتایا کہ انھوں نے بہت ساری ہڑتال دیکھی ہے لیکن اس قدر پُرامن ہڑتال نہیں دیکھی اور انھوں نے بتایا کہ ایسی ہڑتال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔