قبل ازیں اکاونٹس ہیکنگ کا کوئی واقعہ نہیں ہوا ،اسٹیٹ بینک 

306

کراچی

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک کے بڑے نجی بینک کے اکاوئنٹس ہیکنگ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے،اس سے قبل آج تک اکاونٹس ہیکنگ کا کوئی واقع رونما نہیں ہوا ۔مرکزی بینک کے ترجمان عابد قمرکا کہناہے کہ کچھ عرصہ قبل مقامی بینکوں کا ڈیٹا چوری ہونیکے بعد اسکمنگ ڈیوائسز سے رقم نکالی گئی

حالیہ واقعہ میں انٹرنیشنل ہیکر نے پاکستان کے ایک بینک کے آئی ٹی سسٹم میں داخل ہوئے۔ترجمان کے مطابق انٹرنیشنل ہیکر نے بینک کا ڈیٹا چوری کیا،چوری کیا گیا ڈیٹا انٹرنیشل بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا گیا،انٹرنیشنل بیلک مارکیٹ گرے ویب پرڈیٹا فروخت کے بعد اے ٹی ایم سے رقم نکلوائی گئی ،پاکستانی صارفین کے ڈیٹا پر کئی ممالک میں کیش نکلوایا گیا۔ترجمان عابد قمرانٹرنیشنل ہیکنگ کے واقعہ کے بعد مرکزی بینک نے حفاظتی اقدامات سخت کردیئے ،مرکزی بینک نے شیڈول بینکوں کو آئی ٹی سسٹم اپ گریڈ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ترجمان نے کہا کہ بینک اپنے ڈیٹا کو محفوظ کرنے کی خاطر خواہ اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے،ہیکنگ کے بعد کچھ بینکوں نے حفاظتی اقدامات کے طور پر انٹرنیشنل پیمنٹ بند کی

،ہیکنگ کے بعد کچھ بینکوں نے اپنے اے ٹی ایم سروسز محدود کردی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کے سربراہ نے کہا ہے کہ حالیہ سیکیورٹی بریچ میں تقریبا تمام پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا چوری کرلیا گیا ہے۔ایف آئی اے سائبر کرائمز کے ڈائریکٹر کیپٹن (ر) محمد شعیب کا کہنا تھاکہ ہمیں ملنے والی حالیہ رپورٹس کے مطابق پاکستانی بینکوں کا ڈیٹا مبینہ طور پر ہیک کرلیا گیا ہے۔معاملے پر مزید وضاحت طلب کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ملک میں کام کرنے والے زیادہ تر بینک ہیکنگ کی زد میں آئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے نے تمام بینکوں کے سربراہان اور سیکیورٹی انتظامیہ کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینک، عوام کے پیسوں کے رکھوالے ہوتے ہیں اور اگر ان کی سیکیورٹی ناقص ہو تو وہ اس کے خود ذمہ دار ہوتے ہیں۔محمد شعیب کا کہنا تھا کہ ابھی واضح نہیں کہ یہ ڈیٹا کب چوری کیا گیا۔ان کے مطابق تحقیقاتی ادارہ ہیکنگ سے متعلق 100 سے زائد کیسز کی تحقیقات کر رہا ہے۔حکام نے بتایا کہ ایف آئی اے گزشتہ ہفتے ایک گینگ کو پکڑا تھا جو عوام کو فوج سے وابستگی ظاہر کرکے ان سے ضروری معلومات حاصل کرکے ان کے اکانٹ سے پیسے چوری کرتا تھا۔واضح رہے

گزشتہ روز 10 بینکوں نے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کے ڈیٹا چوری ہونے کی اطلاعات پر اپنی بین الاقوامی ٹرانزیکشن بند کردی تھیں۔ دوسری جانب بینکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام بینکوں کے ڈیٹا چوری ہونے کا دعوے میں حقیقت نہیں، ایف آئی اے کے پاس کوئی ٹیکنالوجی نہیں جو ڈیٹا چوری کا پتہ چلائے، ایف آئی اے کی جانب سے لکھا جانے والا خط مفروضوں پر مشتمل ہے، ڈیٹا کی چوری کے حوالے سے بینکاری صنعت خود کو بہتر بنارہی ہے۔بینکاری ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایف آئی اے کے پاس فیس بک فیک اکاؤنٹ کا پتہ لگانے کی بھی صلاحیت نہیں ہے، ایف آئی اے کا بیان بینکاری صنعت کے لئے تباہ کن ہے، ایف آئی اے نے ہیکرز کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا،ایف آئی اے نے فون پر صارفین کی معلومات لینے والوں کے خلاف کاروائی کی ہے۔