پاکستان ویٹرنری کونسل اور زرعی یونیورسٹی انتظامیہ ہوش کے ناخن لے

76

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)چیئرمین دی ینگ ویٹس سوسائٹی ڈاکٹر محسن علی کا کہنا ہے کہ پاکستان ویٹرنری کونسل اور زرعی یونیورسٹی انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور ایف ایس سی (پری ایگری کلچر) کے طلبہ کا معاملہ لٹکانے کے بجائے جلد از جلد حل کرے، انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز کی طرف سے انٹرمیڈیٹ کے مساوی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے باوجود طلبہ کو پی وی ایم سی کی طرف سے لائسنس جاری کرنے میں ہی بہانوں سے کام لیا جا رہا ہے جو کہ طلبہ کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہے،جس کا کوئی جواز موجود نہیں،یہ تمام کھیل چند افراد کی ذاتی مخالفت کا نتیجہ ہے اور 200 سے زائد طلبہ ذیت کا شکار ہیں۔یہ بات انہوں نے پری ایگری کلچر کے متاثرہ مختلف بیجز کے زیر تعلیم اور فارغ التحصیل طلبہ کے وفد سے بات کرتے ہوئے کہی۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ پی وی ایم سی کے تمام مطالبات کو پورا کیا جا چکا ہے مگر ابھی بھی لائسنس کا جاری نہ کرنا سمجھ سے بلاتر ہے۔ اس موقع پر طلبہ نمائندوں کا کہنا تھا کہ نہ صرف سیکڑوں طلبہ بلکہ ان کے خاندان بھی ذہنی کش مکش کا شکار ہیں جو کسی بھی حادثے کی صورت اختیار کرسکتے ہیں۔اس لیے طلبہ کے مستقبل کی راہ میں روڑے اٹکانے کا عمل بند کیا جائے اور طلبہ کو لائسنس جاری کر دیے جائیں۔ اگر یہ کام پندرہ دن میں شروع نہ ہوا تو یونیورسٹی اور پی وی ایم سی کے خلاف احتجاج سمیت تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ چیئرمین دی ینگ ویٹس ڈاکٹر محسن علی نے طلبہ وفد کو یقین دلایا کہ سوسائٹی اس معاملے کو حل کروانے کی بھرپور کوشش کرے گی۔ اس سلسلے میں یونیورسٹی انتظامیہ اور پی وی ایم سی کے نمائندوں سے جلد ملاقات کی جائے گی اور ان کا نقطہ نظر جاننے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔