پاکستان میں طبقاتی فرق کے حوالے سے ورلڈ بینک کی رپورٹ تشویشناک ہے، امیر العظیم

325

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے پاکستان میں طبقاتی فرق کے حوالے سے ورلڈ بینک کی تازہ رپورٹ کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کی ناکام معاشی پالیسیوں کی بدولت ملک میں امیر اور غریب کے درمیان طبقاتی فرق میں اضافہ تشویش ناک اور لمحہ فکر ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ سے ظاہر ہوتاہے کہ حکمرانوں کے پاس کسی قسم کی کوئی معاشی پالیسی نہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان کی62فیصد،سندھ کی30،پنجاب کی13اور خیبرپختونخوا کی15فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے جبکہ اس حوالے سے حکومتی اقدامات غیر تسلی بخش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ 12 ارب ڈالر کی فوری امداد سے معاشی بحران ٹل چکا ہے اور آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں، دوسری طرف آئی ایم ایف کے حکام کے ساتھ قرض حاصل کرنے کے لیے مذاکرات کیے جارہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط پر قرض حاصل کرنے سے ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ عوام کی زندگی پہلے ہی شدید مشکلات کا شکار ہے، موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی بدولت ان میں اور اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے حکومت فوری طورپر ایک بڑے ریلیف پیکیج کا اعلان کرے۔ دکھاوے کے اقدامات اور محض بیانات سے کچھ نہیں ہوگا۔ عوام نے تبدیلی کے لیے موجودہ حکومت کوووٹ دیا ہے۔ عمران خان نے تبدیلی کا جو نعرہ لگایا تھا اسے پورا کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر اگر من وعن عمل درآمد کیا جاتا ہے تو ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں اشیا خورونوش، بجلی وگیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 سے 20 فیصد تک مزید اضافہ ہوگا۔ تین ماہ کے دوران بڑھنے والی مہنگائی نے عوام کاجینا دوبھر کردیا ہے۔ امیر العظیم نے مزید کہا کہ ملکی صنعت بدترین صورتحال کا شکار ہے۔ بڑے تعمیراتی منصوبوں پر کام ٹھپ پڑا ہے، جس سے ان کے ساتھ جڑی چھوٹی صنعتوں میں بھی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ چھوٹے صنعت کار مالی بحران کا شکار ہوکر بیرون ملک کا رخ کررہے ہیں۔ اگر سرمایہ کاروں کی بیرون ملک منتقلی کا سلسلہ نہ روکا گیا تو حالات مزید گمبھیر ہوسکتے ہیں۔