عاصمہ حدید پر پی ٹی آئی کی خاموشی

793

پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی نے ایوان سے خطاب میں قبلۂ اول کو یہودیوں کے حوالے کرنے، بنی اسرائیل اورقرآن و حدیث کے بارے میں من مانی تشریحات کر کے پارٹی کا ایجنڈا بے نقاب کیا ہے یا یہ ان کے اپنے خیالات ہیں، اس حوالے سے دو روز سے مکمل خاموشی ہے۔ صرف امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے وضاحت مانگی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسپیکر صاحب بھی یہ لایعنی گفتگو سنتے رہے اور کوئی روک ٹوک نہیں کی۔ پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی عاصمہ حدید نے جو کچھ کہا ہے اس کے مطابق تو یہ اسرائیل کو تسلیم کرنے، قبلۂ اول کو یہودیوں کے حوالے کرنے اور فلسطینیوں کو مکمل طور پر فلسطین سے بے دخل کرنے کا منصوبہ ہے۔ عاصمہ حدید نے نہایت بے ربط انداز میں فضول قسم کی تقریر کی۔ حضور ؐ کی شان میں توہین کی آپؐ کو بھی بنی اسرائیل میں سے قرار دے دیا۔ درود پڑھنے کی یہ تشریح کی کہ مسلمان نماز میں حضرت ابراہیمؑ کی آل یعنی یہود پر سلام بھیجتے ہیں ( نعوذ باللہ) اس قسم کی تقریر پر پوری پی ٹی آئی میں کوئی نہیں جو پارٹی قیادت کو سمجھائے کہ یہ کیا بکواس کررہی تھی۔ بکواس کے لفظ پر تحریک استحقاق ضرور آنی چاہیے کیوں کہ جب سے پی ٹی آئی کی حکومت آئی ہے نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے اوپر میڈیا کی تنقید کے راستے کھول رہی ہے۔ پہلے میاں عاطف قادیانی کا تقرر کر کے اس کی حمایت کی، دلائل لائے اور دباؤ پڑا تو اسے فارغ کردیا۔ پھر آسیہ مسیح کے معاملے میں حکومتی رٹ کی اہمیت ناموس رسالتؐ سے زیادہ ہوگئی۔ عدالت کو بھی توہین رسالتؐ سے زیادہ توہین عدالت کی فکر ہے۔ اب پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی نے یہ بے ہودہ تقریر کی ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور بھی اس حوالے سے آگے بڑھیں اور وزیر اعظم کے سامنے اس کی تقریر رکھ کر اس کی وضاحت لیں، کیا پوری حکومت میں دین سے واقفیت رکھنے والا کوئی نہیں ؟ بعض لوگوں کا کہنا ہے عاصمہ حدید بھی کینیڈا، جرمنی یا فرانس وغیرہ جانے کی خواہش مند ہے اس لیے ایسی باتیں کہی ہیں کہ کوئی دھمکی دے یا گرفتاری وغیرہ ہو تو سیاسی پناہ لی جاسکے۔ گزشتہ دنوں عدالت عظمیٰ کے آسیہ مسیح سے متعلق فیصلے پر عوامی ردعمل پر چیف جسٹس بھی جوش میں آئے تھے اور کہا تھا کہ ججز بھی عشق رسولؐ سے سرشار ہیں جان قربان کرنے کو تیار ہیں ۔ توقع تھی کہ وہ اس تقریر کا نوٹس لیں گے۔ لیکن ان کی مصروفیات بہت ہیں کوئی ان تک اس رکن قومی اسمبلی کی تقریر کی ویڈیو پہنچا دے تو شاید وہ نوٹس لے لیں۔ لیکن کیا عمران خان کی حکومت اسی طرح شبہات اور یہود و اسلام دشمن قوتوں کی محبت سے سرشاری کے ساتھ چلتی رہے گی۔ اصل بات صرف معاشی استحکام یا پیسہ ہے جس کی خاطر دین و قومی حمیت و غیرت کا بھی سودا کیا جارہا ہے ۔ کبھی خبر آتی ہے کہ آسیہ کو کینیڈا منتقل کردیا گیاہے، کبھی خبر آتی ہے کہ ہالینڈ جارہی ہے۔ تازہ اطلاع ہے کہ کینیڈا نے باضابطہ تصدیق کردی ہے کہ آسیہ کو پناہ دینے کے لیے پاکستان سے بات کررہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ بات کیوں ہو رہی ہے۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ حکومت پاکستان کے اس حوالے سے عزائم ٹھیک نہیں ۔