راولپنڈی اسلام آباد، ایل پی جی کے سلنڈروں کی غیرقانونی بھرائی جاری

302

اسلام آباد(اے پی پی)جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد میں مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) کے سلنڈروں کی غیر قانونی اور غیر معیاری اور غیر محفوظ طریقہ سے بھرائی اور وزن میں کمی اور ملاوٹ کا دھندا بلاروک ٹوک جاری ہے اور گزشتہ ایک برس کے دوران غیر معیاری سلنڈر بھرائی کے دوران سلنڈر پھٹنے کے واقعات میں قیمتی جانوں کے نقصان کے باوجود متعلقہ حکام نے آنکھیں موند رکھی ہیں۔اے پی پی کی طرف سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق مائع پیٹرولیم گیس(ایل پی جی) کے سلنڈروں کی غیر قانونی بھرائی کے نتیجے میں رونما ہونے والے گزشتہ ایک برس کے واقعات میں 200 سے زائد قیمتی جانوں کا نقصان ہو چکا ہے تاہم اس کے باوجود خطرناک کاروبار بلا روک ٹوک جاری ہے۔ راولپنڈی کے ایک رہائشی فرخ شہزاد نے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ غیر قانونی کاروبار سے گزشتہ برس قیمتی جانوں کے نقصان کے علاوہ نجی املاک کا بھی نقصان ہوا لیکن حکام کی طرف سے کوئی خاطر خواہ ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس کی وجہ سے یہ غیر قانونی دھندا بلا روک ٹوک جاری ہے۔شہر کے ایک اور مکین بابر ملک نے بتایاکہ یہ غیر قانونی کاروبار شہر کے مصروف ترین علاقوں میں کیا جا رہا ہے جبکہ چند ایک غیر قانونی فلنگ اسٹیشن گنجان آباد علاقوں کے تعلیمی اداروں کے قریب تجارتی مراکز میں ہو رہا ہے جو قیمتی جانوں اور املاک کے لیے کسی خطرہ سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکام نے اس خطرناک کاروبار سے آنکھیں موند لی ہیں اور ذمے داری ایک دوسرے پر ڈالنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ بابر ملک نے کہا کہ میرا کزن بھی گیس سلنڈر کے دھماکے میں اس وقت جاں بحق ہو گیا جب وہ اس غیر قانونی سلنڈرکے نتیجہ میں ہونے والے دھماکا کا شکار ہو گیا۔عوامی دباؤ کی وجہ سے اس وقت وہ دکان بند کرا دی گئی لیکن ایک سال کے اندر ہی اسی جگہ پرایک اور دکان قائم ہو گئی ہے۔وقارالنساء پوسٹ گریجویٹ کالج کی سوشیالوجی علوم کی لیکچرر شائستہ ملک نے اس غیر قانونی خطرناک کاروبار سے متعلق عوام الناس کے لاشعوری اورغیر ذمے دارانہ رویہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ لوگوں کو اس غیر قانونی کاروبار کے خلاف متعلقہ حکام کوشکایت کرنی چاہیئے تاکہ اس غیر قانونی کاروبار کو بند کراکے قیمتی جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔ آل پاکستان ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہا کہ غیر قانونی سلنڈر بھرائی ایک جرم ہے لیکن ہزاروں خاندانوں کا روزگار اس سے وابستہ ہے اور شہریوں کو بھی اپنے گھر کے قریب چند قدموں پرسہولت میسر آجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گنجان آباد علاقوں سے یہ کاروبار ختم کرانے کے لیے متعلقہ حکام کو کارروائی ضرور کرنی چاہیے لیکن متبادل کا بندوبست ضرور کرنا چاہیے۔تیل و گیس ریگولیٹری اٹھارٹی(اوگرا) کے حکام سے رابطہ کرنے پر انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کہ شرط پر بتایا کہ وہ گاڑیوں کے سلنڈرز کے فلنگ اسٹیشنوں پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے اور جب انہیں کوئی بے قاعدگی دکھائی دیتی ہے تو ان کے پرمٹ معطل کر دیے جاتے ہیں۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لیبر ڈیپارٹمنٹ کا عملہ غیر قانونی سلنڈروں کی بھرائی کے حوالے سے کارروائی بھی کرتا ہے انہوں نے بتایا کہ جمعرات کو ہی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے ایل پی جی ایجنسیوں کے مالکان کی طرف سے وزن، معیار اور زائد نرخوں کی شکایات پر مختلف گیس ایجنسیوں کو 75ہزار روپے کے جرمانے عائدکیے ہیں اور ضلعی انتظامیہ کے لیبر ڈپارٹمنٹ نے یہ کارروائی اوگرا کی طرف سے شکایت پر کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے اس دوران ایم ایس انٹرپرائزز مری روڈ بھارہ کہو، کیپٹل گیس ایجنسی نزد اے بی ایل بھارہ کہو، پریمیم گیس کمپنی کری روڈ چک شہزاد اسلام آباد پر گیس کی بھرائی کے عمل کا جائزہ لیا اس دوران مختلف گیس ایجنسیوں کو معیار اور وزن کا خیال نہ رکھنے اور صارفین سے مقررہ نرخوں سے زائد وصولی پر 75 ہزار روپے کے جرمانے اور چالان کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارروائی مزید علاقوں میں بھی کی جائے گی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا۔ دریں اثناء ضلعی انتظامیہ نے سٹیزن پورٹل پر دی گئی شکایات پر ایل پی جی ، گیس سلنڈر کی دکانوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔ بہت سی دکانوں پر پیمائش اور وزن کی کمی پر جرمانے عائد کیے گئے۔ کچھ دکانوں پر سیفٹی ٹھیک نہ ہونے پر سلنڈر ضبط کر لیے گئے اور چالان کر کے مجسٹریٹ کو کیس بھیج دیے گئے۔