مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی کا مطالبہ

317

پولیس نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے پوسٹ مارٹم کے لیے قبر کشائی کی درخواست عدالت کودی ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ قبر کشائی کے بغیر اور پوسٹ مارٹم کے بغیر تحقیقات آگے نہیں بڑھ سکتی۔ اب اس معاملے کو پیچیدگی کا شکار کردیاگیا ہے۔ ایک جانب بے تحاشا افواہیں گردش کررہی ہیں، دوسری جانب قبر کشائی کا معاملہ اٹھایا گیا ہے، جس روز مولانا کا قتل ہوا اس روز کافی وقت تک ان کی میت انتظامیہ کے کنٹرول میں تھی۔ یہ عام موت نہیں تھی پوسٹ مارٹم اسی وقت ہوجانا چاہیے تھا۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ کراچی میں دو بچوں کے زہر خورانی کا شکار ہوجانے کے بعد ان کے پوسٹ مارٹم، ان کے گھر سے غذاؤں کے نمونے حاصل کرنے میں بہت سرعت دکھائی گئی ، ہوٹل سر بمہر کرنے میں بھی جلدی ہوئی لیکن پوسٹ مارٹم رپورٹ اب تک سامنے نہیں آئی۔ اب مولانا سمیع الحق کے معاملے میں قتل کے کئی روز بعد یہ کہا جارہاہے کہ پوسٹ مارٹم کے بغیر پیش رفت نہیں ہوسکتی۔ اس اسپتال کی پوری ٹیم سے پوچھا جائے جہاں مولانا کی میت لے جائی گئی تھی انہوں نے یہ کیسے بتایا کہ چھری کے کتنے وار ہوئے۔ یہ کیوں نہیں بتایا کہ کتنی گہرائی تک وار ہوئے۔کس پہلو سے کس قوت کے حملے تھے۔ خنجر میں کوئی زہر تھا یا عام خنجر تھا۔ یہ سب باتیں دس روز بعد کرنے کا مطلب معاملے کو الجھانا ہے۔ مولانا سمیع الحق عام آدمی تو نہیں تھے۔ ان کے معاملے کو بھی الجھایا جارہاہے۔