وزیر اعظم عمران خان کے کامیاب دوروں کے مثبت نتائج چند ماہ میں نظرآئیں گے،سینیٹرحاجی غلام
ایف پی سی سی آئی کی قیادت نے ملک کی معاشی بہتری کے تجاویز پیش نہیں کیں۔میاں انجم نثار، میاں زاہد حسین، علی
کراچی:بزنس مین پینل کے چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں انجم نثار، سینئر وائس چیئرمین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین، سیکریٹری جنرل سینیٹر حاجی غلام علی، بی ایم پی سندھ کے چیئرمین زکریا عثمان، پنجاب کے چیئرمین خواجہ شاہ زیب اکرم، چیئرمین بلوچستان نوید جان بلوچ، چیئرمین کے پی کے عدنان جلیل، شوکت احمداور ثاقب فیاض مگوں نے مختلف چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کے عہدیداران سے گفتگو میں کہا ہے کہ نئی حکومت کے اقتدار میں آئے ہوئے 3ماہ ہوگئے ہیں
لیکن معاشی تذبذب کی کیفیت ختم نہیں ہوسکی۔ زرمبادلہ کے ذخائر صرف 13ارب ڈالر ہیں جبکہ تجارتی خسارہ 12ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ بھی رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران 29فیصد کمی کا شکار ہوکر 5ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ اس دورانیے میں برآمدات میں صرف 3فیصد بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔
دوسری جانب سی پیک منصوبہ کے پیش نظر درآمدات میں کمی ممکن نہیں ہے۔ بڑی صنعتوں کو اس دورانیے میں مزید 1فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ بی ایم پی قائدین نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح پہلے ہی 6فیصد ہوگئی ہے جس سے بزنس کمیونٹی اور عوام یکساں پریشان ہیں۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کے نئے بیل آؤٹ پیکیج کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں FBRکے ٹارگٹ میں 70ارب روپے سے 100ارب روپے کے اضافے کا مشورہ دیا ہے ، جس سے کاروبار ی لاگت اور مہنگائی میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔فیڈریشن کی موجودہ قیادت نے حسب معمول بزنس کمیونٹی کے کسی بھی مسئلے کے حل کے لئے فیڈریشن کے اہم ترین فورم کو استعمال نہیں کیا، بلکہ صرف بیان بازی اور جھوٹے وعدوں پر بزنس کمیونٹی کو ورغلارہی ہے۔
حکومت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کے لئے انویسٹمنٹ فرینڈلی ماحول فراہم کرے اور بیرونی سرمایہ کاری میں عملاً اضافے کے لئے مراعات اور اقدامات فراہم کرے۔ بزنس مین پینل نے ہمیشہ بزنس کمیونٹی کے مسائل پر آواز بلند کی ہے اور الیکشن میں کامیابی کے بعد بزنس کمیونٹی کو درپیش تمام مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کا عزم رکھتی ہے۔ بزنس مین پینل کے قائدین نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لئے بزنس کمیونٹی کا حکومتی فیصلوں میں شامل ہونا ضروری ہے۔ صنعتکار اور تاجر ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ملک کی ترقی میں انکا کردار فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت پالیس سازی میں بزنس لیڈرز کی صلاحیتوں اورتجربات سے فائدہ اٹھائے اور پاکستان کے برآمدی سیکٹر کی ترقی کے لئے بزنس کمیونٹی کی تجاویز اور سفارشات پر عملدرآمد کرے۔بی ایم پی قیادت نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کے300ارب روپے کے ریفنڈز کی جلد ادائیگی کے لئے حکومت اپنا کردار ادا کرے اورٹیکس کی ادائیگی کے نظام میں بہتری لائے۔وزیراعظم کے بیرون ملک دوروں کے مثبت نتائج کا عوام اور بزنس کمیونٹی کوبیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ کی صورت میں منتقل ہونا ضروری ہے جس کے لئے چند ماہ انتظار کرنا ہوگا