سکھر( نمائندہ جسارت) کمشنر سکھر ڈویژن رفیق احمد برڑونے ڈویژنل فاریسٹ آفیسر سکھر کو کہا کہ رنگ روڈ پر شجرکاری مہم شروع کی جائے اور مہم میں طلبہ کو بھی شامل کیا جائے تاکہ طلبہ میں شجرکاری مہم کاجذبہ پیدا ہو ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفترمیں رنگ روڈ کی تعمیر کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے اے سی ہائے ویز نے کمشنر سکھر کو بتایا کہ 12کلو میٹر پر مشتمل رنگ روڈ کی تعمیرسال 2017ء میں شروع کی گئی تھی جس کی لاگت 814ملین ہے اور روڈ سٹی اسکول شکارپور روڈ سے لئنسڈاؤن برج تک ہے ۔جبکہ اس اسکیم کا کام 50فیصد مکمل ہوچکا ہے ۔اس موقع پر ڈویژنل فاریسٹ آفیسر نے بتایا کہ ایک کلو میٹر میں 220پودے لگائے جائیں گے جس کے تحت 7ملین روپے خرچ ہوں گے ۔ اس موقع پر کمشنر سکھر نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں اے سی ہائے ویز ،ڈویژنل فاریسٹ آفیسر ،ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر اور میونسپل کمشنر کو کمیٹی ممبرزکے طور پر شامل کیا گیااور طلبہ کو شجرکاری مہم میں شامل کرکے زیادہ سے زیادہ پودے لگائے جائیں جس کے بعد کمشنر سکھر نے رنگ روڈ پر چلنے والے کام کا جائزہ لیا اور اے سی ہائے ویز کو ہدایت کی کہ کام کی رفتار اور معیار پر خصوسی توجہ دی جائے تاکہ کام مقرر وقت پر مکمل ہوسکے۔ بعد ازاں کمشنر سکھر نے میر معصوم شاہ لائبریری کا دورہ کرکے طلبہ کے مسائل معلوم کیے ۔دورے کے دوران کمشنر سکھرکے ساتھ ڈپٹی کمشنر سکھر غلام مرتضیٰ شیخ،ڈپٹی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر اور میونسپل کمشنر بھی ساتھ تھے ۔اس موقع پر کمشنر سکھر نے کہا کہ معصوم شاہ لائبریری کو جدید بنا کر تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ طلبہ سی ایس ایس کے امتحانات میں پوزیشن لے کے آگے بڑ ھ سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم کا ترقی میں لائبریری کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے اس لیے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنا قیمتی وقت ضائع کر نے کے بجائے لائبریری آکر تیاری کریں ۔اس موقع پر انہوں نے میونسپل کمشنر کو ہدایت کی کہ لائبریری کے لان میں شیلٹر لگاکر بینچیں رکھی جائیں ، صفائی کا خاص خیال رکھا جائے اور طلبہ کے لیے پینے کے پانی کا بھی بندوبست کیا جائے جبکہ ہالز میں زیادہ سی زیادہ لائیٹس لگائی جائیں تاکہ پڑھائی کے دوران طلبہ کو کسی بھی قسم کی پریشانی نہ ہو ،اس کے علاوہ لائبریری کے باہر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں ۔انہوں نے لائبریری انچارج کو ہدایت کی کہ طلبہ سے کتابوں کے متعلق معلومات حاصل کرکے دور جدید کی ضروریات کے مطابق کتب منگوائی جائیں اور لائبریری کا ایک ہال خواتین اور 15سال سی کم عمر بچوں کے لیے مختص کیا جائے جس میں بچوں کے لیے زیادہ سے زیادہ مواد رکھا جائے تاکہ بچے چھوٹی عمر سے ہی تعلیم پر توجہ دیں ۔اس موقع پر انہوں نے طلبہ سے مسائل معلوم کرکے انہیں یقین دلایا کہ ان کے مسائل حل کیے جائیں گے ۔