پنجاب میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ قابل مذمت ہے، امیر العظیم

55

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ لاہور سمیت پورے صوبے میں جرائم کی وارداتوں میں اضافہ تشویش ناک ہے۔ عوام کے جان ومال کوتحفظ حاصل نہیں۔ دن دہاڑے چوری، ڈاکا زنی کی وارداتیں ہورہی ہیں جبکہ پولیس اور دیگر امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ حکومت امن عامہ کو بہتربنانے کے لیے ٹھوس اور موثر اقدامات کرے۔ محض ڈنگ ٹپاؤ اور دکھاوے کے اقدامات سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ بدقسمتی سے حکمرانوں کی ساری توجہ من پسند افراد کو تعینات کرنے اور بیوروکریسی میں اکھاڑ پچھاڑ کرنے پر مرکوز ہوکر رہ گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ لاقانونیت کی انتہا ہوچکی ہے۔ ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔ تھانہ کلچر میں بنیادی اصلاحات کرکے ہی اس سسٹم کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ محکمہ پولیس سمیت تمام انسداد بدعنوانی کے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے۔ شریف آدمی اپنے ساتھ کسی بھی قسم کی واردات ہونے کے باوجود پولیس تھانے کے چکر لگانے سے گھبراتا ہے۔ پورے کا پورا نظام ہی فرسودہ ہوچکا ہے۔ جب تک سسٹم سے کالی بھیڑوں کا صفایا نہیں کرلیا جاتا، اس وقت تک امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو تحفظ کا احساس دیا جائے۔ روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جائیں تاکہ جرائم کی دنیا کی طرف کوئی راغب نہ ہو۔ معاشرتی ناانصافیوں کی وجہ سے پڑھے لکھے نوجوان بھی اس دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں۔ حکومت وقت کی ذمے داری ہے کہ وہ ایسی منصوبہ بندی کرے جس سے نہ صرف جرائم کا خاتمہ ہو بلکہ صوبے میں امن وامان کی صورتحال بھی مثالی بن جائے۔ ماضی کے حکمرانوں نے اس حوالے سے کوئی ٹھوس حکمت عملی مرتب نہیں کی، جس کی وجہ سے جرائم اور ماورائے قانون قتل وغارت کی وارداتوں میں اضافہ ہوا اور پولیس مقابلوں کا رواج بڑھا۔