وزیر خزانہ اسد عمرکی پاکستان اسٹیل کے بارے میں غلط بیانی ؟

192
وزیر خزانہ اسد عمر  کی زیر صدارت ای سی سی کی میٹنگ میں پاکستان اسٹیل کی ایڈہاک انتظامیہ اور وزارت پیداوار نے مکمل طور سےغلط بیانی کا سہارا لیا اور یہ بات بتانے کی کوشش کی کہ  پاکستان اسٹیل ایک خسارے کا سودا ہے اور اس کو بند رکھنا ہی ملک کی اقتصادی بقا اور سلامیی کے لیے اشد ضروری ہے پاکستان اسٹیل جیسا ادارہ دنیا بھرمیں کبھی خساے میں چلنے والے ادارے نہ تھے اور نہ ہو سکتے ہیں
حقیقت میں اسد عمر اور ان کے اقتصادی منیجرز کی 17 رکنی ٹیم کا یہی کارنامہ ہے کہ انھوں نے پاکستان کے اثاثوں کو بے کار بتاتے ہو ئے ہمیشہ اس بات کی کوشش کی ہے کہ اربوں کے اثاثون کو کوڑیو میں فروخ ت کر دیا جائے
 اسد عمراورای سی سی کے ارکان کو معلوم ہو نا چاہیے کہ8-2007 ء میں ساڑھے 9 ارب روپے منافع کمانے والا ادارہ پاکستان اسٹیل پاکستان پیپپلز پارٹی کے اقتدار میں آتے ہی  9-2008ءمیں ساڑھے 26 ارب نقصان میں اسں وجہ سے چلا گیا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام مال آئرن اوور اور خام لوہے کے  قیمت میں ببے تحاشہ اضافہ ہوا لیکن اس کا یہ مقصد نہیں تھا کہ اس سے ادارہ بند کر دیا جائے یہ صورتحال صرف پاکستان اسٹیل کی نہیں تھی بلکہ دنیا بھر کی اسٹیل ملیز کا یہی حال تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ اسوقت امپورٹر مافیا نے اگست 2008 میں اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے پاکستان اسٹیل کی مصنوعات کی قیمتیں 20 فیصد بڑھوائیں تاکہ مارکیٹ میں انکا  درآمدی اسٹیل فروخت ہو سکے اور پاکستان اسٹیل کی مصنوعات ریٹ زیادہ ہونیکی وجہ سے  ا کی فروخت پر منفی اثرار مرتب ہو سکیں اور درآمدی اسٹیل کوفروخت آسان بنا دیا جائے اور ایسا ہی ہوا۔دنیا بھر کے ممالک نے ملکی اسٹیل کی فروخت کے لیے درآمدی اسٹیل پر انٹی ڈمپنگ ڈیوٹی لگا دی
اس سلسلے میں امریکا نے درآمدی اسٹیل پر 40فیصد انٹی ڈمپنگ لگا کر اپنی اسٹیل کی صنعت کو سہارا دیا ۔حکومت پاکستان کی جانب سے پاکستان اسٹیل کی مصنوعات پر 20فیصد قمت کی کمی کا نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان اسٹیل کے پیداواری اخراجات بڑھتے چلے گئےاور فروخت میں کمی کا سلسلہ نہ روکا جسکا۔ اپنا مال فروخت کرکے پھر اسی امپورٹر مافیا نے نومبر2008 ء میں اپنا اثرورسوخ استعمال کرکے پاکستان اسٹیل کی مصنوعات کے ریٹ 35 فیصد اسوقت کے چیرمین معین آفتاب سے کم کرائے اور سستےداموں پاکستان اسٹیل کا مال لوٹ کا مال سمجھ کر خریدا۔ اگر کوئی مخلص ہے تو اسکی تحقیقات کرائی جائے کہ ایک ہی سال میں یہ کیا ٹوپی ڈرامہ اس قومی ادارے کے ساتھ کھیل کھیلا گیا اور ان افراد کو قرار واقعی سزا جدئ جا ئے
 آج ادارے کی صورتحا ل یہ ہے چھ سال ہو گئے ریٹائرڈ ملازمین کو PF اور انکی گریجوئٹی ادا نہیں کی جا رہی اور طرح طرح کی بخراتیاں میٹنگوں میں جھاڑی جارہی ہیں۔تمام ریٹائرڈ ملازمین کو انکے لیگل واجبات فورا” ادا کرنا اور ادارے کو بحال کرنا اور اسکو تباہ و برباد کرنیوالوں کا احتساب کرنا وقت کی ضرورت ہے۔پاکسان اسٹیل کی خراب صورتحال اور تباہ حالی کی تمام تر ذمیداری حکومتوں پر عائد ہو تی ہے اورہماری حکومتیں اس ادارے کو تباہ کر نے میں مصروف ہیں ؟