پانامہ کیس میں ملوث 436 افراد کیخلاف کارروائی کب ہوگی؟ امیر العظیم

91

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ ملک میں کرپشن ایک ناسور بن گیا ہے۔ آئے روز میگا اسکینڈلز کے کیسز سامنے آرہے ہیں مگر اس کے سدباب کے لیے ہونے والے اقدامات ناکافی ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ نیب سمیت انسداد بدعنوانی کے دیگر اداروں کے پر کاٹنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ایک طرف ملک میں لوٹ مار مچی ہوئی ہے جبکہ دوسری طرف ایسے غیر ذمے دارانہ اقدام سے قوم کو اضطراب میں مبتلا کردیا گیا ہے۔ پوری قوم منتظر ہے کہ پاناما کیس میں 436 افراد اور دیگر میگا کیسز میں ملوث لوگوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال 10 ارب ڈالر سے زائد منی لانڈرنگ ہورہی ہے جبکہ سالانہ 4320 ارب کی کرپشن بھی ملکی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ جب تک اس کی روک تھام کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا تب تک حقیقی تبدیلی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کے 10 بڑے ادارو ں کا سالانہ خسارہ 324 ارب روپے ہے، جس میں پی آئی اے سرفہرست ہے۔ کرپٹ اور بدعنوان افراد منافع بخش اداروں کے زوال کی اہم وجہ ہیں۔ نیب کو ان بڑے مگر مچھوں پر بھی اپنا شکنجہ سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ کرپشن نے 70 برسوں سے ملکی معیشت کو دیمک کی طرح چاٹا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ دبئی اور دیگر ممالک میں ہزاروں پاکستانیوں کی اربوں ڈالر کی جائدادیں سامنے آرہی ہیں۔ یہ اشرافیہ پاکستان میں لوٹ مار کرکے اپنے کالے دھن سے دوسرے ممالک میں ایمپائر کھڑی کررہی ہے۔ چوروں، لٹیروں کیخلاف بلاخوف و خطر اور سیاسی اثرورسوخ کے بغیر تمام کرپٹ عناصر کامحاسبہ ناگزیر ہے۔