ریفنڈز کلیم کے بدلے بانڈز جاری کر کے ریفنڈز کا مسئلہ حل کیا جائے۔ احمد حسن مغل
اسلام آباد : وزیر مملکت برائے ریونیو محمد حماد اظہر نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھا کر موجودہ ٹیکس نظام کو ٹیکس دہندگان کیلئے آسان اور سازگار بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی کو بہتر کرنے اور ٹیکس دہندگان و محکمہ ٹیکس کے درمیان براہ راست تعلق کوکم سے کم کرنے کا سب سے بہتر طریقہ جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا ہے اور حکومت اس مقصد کیلئے پوری کوشش کر رہی ہے تا کہ ٹیکس دہندگان میں خوف و ہراس کی فضاکو ختم کیا جائے اور ٹیکس نظام پر ان کے اعتماد کو بہتر کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی طرف سے حکومت کے مقرر کردہ ریونیو حاصل کرنے کے زیادہ اہداف نے ٹیکس دہندگان کیلئے مشکلا ت پیدا کیں ہیں ۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ایف بی آر نے 12لاکھ ٹیکس دہندگان کو نوٹس جاری کر کے اچھا اقدام نہیں اٹھایا کیونکہ اس سے ٹیکس دہندگان کو پریشانی لاحق ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت بتدریج ٹیکس نظام میں اصلاحات لانے کیلئے کام کر رہی ہے کیونکہ فوری اقدامات سے حکومت کیلئے ریونیو کے ذرائع متاثر ہو سکتے ہیں جس سے ملک چلانا مشکل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے پالیسی سازی اور ٹیکس جمع کرنے کے شعبوں کو الگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ آڈٹ شعبے کو بھی ایف بی آر سے الگ کر کے براہ راست وزیراعظم آفس کے ساتھ منسلک کیا جائے گا تا کہ آڈٹ شعبے کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو غیر ضروری مسائل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پیداواری شعبے پر زائد ٹیکس عائد ہے جبکہ سروسز اور زرعی شعبوں پر ٹیکس کانفاذ صوبوں کے پاس ہے تاہم ان ٹیکسوں کی وصولی ناکافی ہے اور حکومت اس میں بہتری لانے کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ای شعبے کی بہتر ترقی کیلئے سمیڈا کو مزید فعال بنایا جائے گا اور یقین دہانی کرائی کی تاجر برادری کی مشاورت سے ٹیکس نظام میں مزید اصلاحات لانے کی کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تھا تو معیشت خستہ حالت میں تھی جس وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر، کرنٹ اکاؤنٹ، تجارتی و مالی خسارہ کے سنگین مسائل کا سامنا تھا ۔ تاہم موجودہ حکومت کی کاوشوں سے اب معیشت مشکلات سے نکل کربہتری کی طرف گامزن ہے اور یقین دہانی کرائی کہ تاجر برادری کیلئے مستقبل بہتر ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ماہرین کے اندازے اور تجزیے اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت مستقبل میں کافی بہتر ہو گی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت کاروبار کیلئے مزید آسانیاں پیدا کرے گی اور صنعتکاروی کو فروغ دینے کی بھرپور کوشش کرے گی۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احمد حسن مغل نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کا موجودہ ٹیکس نظام کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے میں معاون ثابت نہیں ہو رہا لہذا حکومت نجی شعبے کی مشاورت سے اس میں بنیادی اصلاحات لانے کی کوشش کرے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت نے تاجر برادری سمیت عوام کو کافی امیدیں دلائیں تھیں اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ اقتدار میں آ کر ایف بی آر میں انقلابی اصلاحات لا کر ٹیکس ریونیو کو 800ارب ڈالر سالانہ تک بڑھایا جائے گا تاہم ابھی تک حکومت نے ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دینے کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے۔لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس کے دائرہ کار کو وسعت دینے پر توجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریونیو کو صحت و تعلیم سمیت عوام کے دیگر فلاحی کاموں پر زیادہ استعمال کیا جائے کیونکہ جب عوام کو یہ یقین ہو گا کہ ان کے ٹیکس کا پیسہ ان ہی کی ترقی کیلئے استعمال ہو رہا ہے تو عوام ٹیکس دینے میں ترغیب محسوس کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ٹیکس دہندگان کے اربوں روپے ریفنڈ کی مد میں حکومت کے پاس رکے ہوئے ہیں لہذا انہوں نے تجویز دی کہ حکومت ایسے ریفنڈ کلیم کے بدلے بانڈز جاری کرے جن کی مارکیٹ میں خریدوفروخت کی جا سکے جس سے حکومت کیلئے ریفنڈز کو حل کرنا آسان ہوگا اور ٹیکس دہندگان کو بھی سہولت ہو گی۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر رافعت فرید اور نائب صدر افتخار انور سیٹھی نے وزیر مملکت برائے ریونیو کا چیمبر کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ جن مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے حکومت ان کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔ خالد جاوید، طارق صادق، خالد اقبال ملک، میاں شوکت مسعود، محمد اعجاز عباسی، شیخ عامر وحید، کریم عزیز ملک، محفوظ الٰہی، شعبان خالد، خالد چوہدری اور دیگر نے بھی مختلف ٹیکس مسائل کی نشاندہی کی اور ان کے حل کیلئے مفید تجاویز دیں۔