گھر کی خبر لیجیے

189

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد کا یہ اعتراض بجا ہے کہ عمران خان کی بہن علیمہ خان کے ذرائع آمدن ہی نہیں ہیں تو دبئی میں جائداد کیسے بنالی۔ اس کا جواب وزیراعظم عمران خان پر واجب ہے کہ علیمہ نہ صرف ان کی بہن ہیں بلکہ وہ اول دن سے بد عنوانی، منی لانڈرنگ اور ذرائع آمدن کے برعکس جائداد بنانے والوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ دوسرے یہ کہ علیمہ خان عمران خان کے شوکت خانم اسپتال کے بورڈ کی رکن بھی ہیں چنانچہ مخالفین یہ الزام بھی لگاسکتے ہیں کہ شوکت خانم اسپتال کے لیے جمع ہونے والے چندے سے دبئی میں جائداد خریدی گئی۔ اس وقت بھی علیمہ خان چندہ جمع کرنے کے لیے ملک سے باہر گئی ہوئی ہیں۔ چوروں، ڈاکوؤں کو پکڑنے اور ایک ایک کو لٹکانے کا عزم یقیناًقابل تعریف ہے لیکن اس سے پہلے خود اپنے گھر کی خبر بھی لینی چاہیے۔ عمران خان کو چاہیے کہ سب سے پہلے وہ اپنی بہن کے معاملات صاف کریں۔ علیمہ خان نے اپنی جائداد چھپانے پر جرمانہ ادا کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کوئی جرم ہوا ہے ورنہ جرمانہ کیوں دیا گیا۔ میاں نواز شریف نے بھی استفسار کیا ہے کہ دبئی کی جائداد کے لیے علیمہ خان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا، کیا یہ منی ٹریل ہے؟ علیمہ خان کے علاوہ بھی عمران خان کے کچھ خاص ساتھی الزامات کی زد میں ہیں اور ان کو نوٹس جاری ہوچکے ہیں، حزب اختلاف نے یہ نکتہ بھی اٹھایا ہے کہ حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والوں کو تو الزامات ثابت ہونے سے پہلے ہی ہتھکڑیاں لگاکر داخل زنداں کردیا گیا لیکن تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ خصوصی سلوک ہورہاہے۔ عمران خان جن 50 لوگوں کو پکڑنے اور خود سزا دینے کا اعلان کررہے ہیں ان میں کیا کوئی تحریک انصاف کا بھی ہے یا سب دودھ کے دھلے ہیں؟ نواز شریف نے نیب سے مطالبہ کیا ہے کہ علیمہ خان کی جائداد کی چھان بین کی جائے۔ خبروں کے مطابق چیف جسٹس نے اس معاملے کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔