گجر نالے سمیت کئی مقامات پر تجاوزات کے تحفظ کا انکشاف 

121

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) تجاوزات کے خلاف بھرپور آپریشن کی بازگشت میں لینڈ مافیا نے گجر نالے پر دوبارہ دکانیں تعمیر کرنا شروع کردیں مگر کے ایم سی کے لینڈ ڈیپارٹمنٹ نے ان تازہ قبضوں کو روکنے کے بجائے آنکھیں بند کرلی ہیں ۔ دوسری طرف عدالت کے اس نئے حکم کے بعد فیڈرل بی ایریا کی سب سے ضلع وسطی کے سب سے بڑے بازار “واٹر پمپ مارکیٹ ” کے دکانداروں کو تجارتی کاروبار بند کرنے کے نوٹس دیدیے گئے ہیں۔ جس سے ہزاروں دکانداروں میں تشویش پھیل گئی ہے۔ یادرہے کہ عدالت عظمیٰ کے حکم پر بلدیہ عظمیٰ کراچی ، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی ، کنٹونمنٹ بورڈز اور ضلعی بلدیاتی اداروں نے کم و بیش 18 ہزار دکانوں اور اس کے حصوں کو غیر قانونی قرار دے کرمہندم کرچکے ہیں۔ جس سے 90 ہزار افراد کا روزگار متاثر اور 50 ہزار کا مکمل ختم ہوچکا ہے۔ عدالت کے جمعہ کے تازہ حکم نامے جس میں شہر کے تمام رہائشی علاقوں سے کمرشل سرگرمیاں ختم کرنے کے حکم پر مزید ایک لاکھ سے زاید افراد کے بیروزگار ہونے کے خدشات ہیں۔ بلدیہ عظمیٰ نے عدالت عظمیٰ کے حکم پر فیڈرل بی ایریا بلاک 16 میں واقع واٹر پمپ بازار کے دکانداروں کو دکانیں بند کرنے کے نوٹس دیدیے ہیں۔واضح رہے کہ بلاک 16 فیڈرل بی ایریا 120 گز کے رہائشی علاقے پر مشتمل ہے لیکن کئی سال پہلے واٹر پمپ پر شاہراہ پاکستان سے متصل یوسف پلازہ اور دیگر کمرشل کم تجارتی عمارتیں تعمیر ہونے کے بعد یہاں ایک بازار تخلیق پاگیا تھا جس کے نتیجے میں ایک سو 20 گز کے سیکڑوں مکانات کو کمرشل میں تبدیل کرکے گودام اور دکانیں بنالی گئیں تھیں۔ جہاں اب کم ازکم 5 ہزار دکانیں وغیرہ موجود ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے اس حکم پر جنگی بنیادوں پر عمل کرنے والے کے ایم سی کے کرپٹ عناصر کو گجر نالہ پر شفیق موڑ نئی کراچی اور دیگر مقامات پر تازہ قبضے نظر ہی نہیں آرہے۔ جہاں مافیا کے لوگ دوبارہ غیرقانونی تعمیرات کرنے میں مصروف ہوگئے۔اسی طرح شہر کے متعدد پارکوں پر غیرقانونی قبضوں کا بھی نوٹس نہیں لیا جارہا۔ لانڈھی نمبر 2 سیکٹر سی ون میں بلدیہ کورنگی کے پارک پر غیر قانونی اسکول ڈیوڈ کے نام قائم ہے جسے منہدم کرنے سے تمام متعلقہ ادارے گریز کررہے ہیں کیونکہ اس اسکول کے مالک کا کہنا ہے کہ یہ اسکول ایک دفاعی ادارے کے افسر کی ملکیت ہے۔ اسی طرح بہادر آباد میں مختلف فیملی پارکس پر قبضہ ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات کے بعد کراچی میں ہونے والا انسداد تجاوزات آپریشن اب اپنی افادیت کھونے کے ساتھ ساتھ افسران کی کمائی کا ذریعہ بننے لگا اب سلیکٹڈ اور فرمائشی آپریشن بن گیا ہے، اختر کالونی کے چیئرمین یونین کونسل مسلسل نشاندہی کر رہے ہیں کہ مین کورنگی روڈ پر گلی پر قبضہ کر کے شاپنگ سینٹر اور رہائشی عمارت تعمیر کی جا رہی ہے ،اسی طرح گارڈن کے علاقے سے مسلسل ایمپرونگ کراچی نامی این جی او بذریعہ خط واٹس اپ اور ذاتی طور پر بشیر صدیقی سینئر ڈائریکٹر سے درخواست کر رہے ہیں مگر وہاں بھی کارروائی نہیں ہو رہی ہے ،بولٹن مارکیٹ پلاسٹک مارکیٹ سے بھی شکایت موصول ہو رہی ہے کہ جس سے معاملات طے ہو گئے ہیں ان کی دکانیں چھوڑ دیں گئیں اور جن سے معاملات طے نہیں ہوئے ان کی دکانیں اور مارکیٹ منہدم کر دی گئیں اسی طرح جامع کلاتھ مارکیٹ کے سامنے اقبال پلازہ کے برابر میں مارکیٹ جس میں سعید غنی پرفیومز کی دکان تھی وہ مارکیٹ پوری کی پوری منہدم ہونے سے بچ گئی۔