براست پروازوں سے تاجربرادری ایک دوسرے کے قریب آئیں گے،نیپالی سفیر

229

نیپال کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے وفد نیپال بھیجنے کے لیے پرجوش ہیں،جنید ماکڈا

نیپال کی سفیر مس سیوا لامسل ادھیکاری نے پاکستان اور نیپال کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات کو شاندار قرار دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست پروازیں شروع کرنے پر زور دیا ہے جس سے یقینی طور پر دونوں ملکوں کی تاجربرادری اور عوام ایک دوسرے کے قریب آئیں گے جس سے تجارت،سیاحت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ دوطرفہ تجارتی تعلقات و سرمایہ کاری کو بہتر بنانے کے لیے انہوں نے تجویزدی کہ دونوں ملکوں کو ممکنہ شعبوں کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے جبکہ کراچی کی تاجروصنعتکار برادری سرجیکل ، فارماسیوٹیکل،ٹیکسٹائل،لیدر مصنوعات، جیمزو زیورات،لان فیبرک،پھل،سبزیاں اور زرعی مصنوعات خصوصاً کھجور برآمد کرنے کے امکانات کا جائزہ لے سکتی ہے جو نیپال میں پیدا نہیں ہوتے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کیا۔ نیپال کے اعزازی قونصل جنرل مشتاق چھاپرا، کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا،نائب صدر آصف شیخ جاوید،چیئرمین فیئر،ایگزی بیشن اینڈ ٹریڈ ڈیلیگیشن سب کمیٹی نوید فاروقی اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی اجلاس میں شریک تھے۔
نیپال کی سفیر نے کراچی کی تاجربرادری سے کہاکہ وہ نیپال کی تاجربرادری کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کے مواقعوں تلاش کرنے کے لیے نیپال کا دورہ کریں ۔نیپال میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے واضع الفاظ میں کہا کہ نیپال پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانا چاہتا ہے اور نیپالی سفارتخانہ کراچی کی تاجر برادری کی جانب سے مستقبل میں تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے تمام کوششوں کی مکمل حمایت کرتے ہوئے سہولیات فراہم کرے گا۔
نیپال معیاری اور بڑی الائچی کی پیداوار کی جاتی ہے جو مختلف ممالک کو برآمد کی جارہی ہے۔پاکستان بھی اپنی طلب کو پورا کرنے کے لیے مختلف ممالک سے الائچی درآمد کرتا ہے لہٰذا میری یہ تجویز ہے کہ پاکستانی تاجروں کونیپال سے الائچی درآمد کرنے پر غور کرنا چاہیے۔انہوں نے پاکستان کی جانب سے مشکل وقت میں نیپال کی مدد کرنے کو سراہا خاص طور پر2015 میں نیپال میں آنے والے زلزلے کے موقع پر پاکستان کی تاجربرادری نے بڑے پیمانے پر مدد کی۔
کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے اپنے کلمات میں کہاکہ پاکستان اور نیپال کے درمیان ٹرانسپورٹ کی کم لاگت کے مددنظر تجارت کو بڑھانا دونوں ممالک کے لئے انتہائی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔نیپال کے تاجر پاکستانی تاجروں کے ساتھ کاروبار کرنے کے لیے پرسکون ہیں جبکہ دونوں ممالک میں قومی و بین الاقوامی تناظر میں کاروبار اور تجارت کو وسیع پیمانے پر فروغ دینے کی گنجائش موجود ہے۔انہوں نے بتایا کہ محدود تجارتی سرگرمیوں کی وجہ سے پاکستان اور نیپال کے درمیان تجارتی حجم اہم سطح پر نہیں پہنچ سکا تاہم 2017میں پاکستان کی نیپال کے لیے برآمدات 225فیصد اضافے سے 2016کی 3.60ملین ڈالر برآمدات کے مقابلے میں 11.72ملین ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی جس کی وجہ پاکستان سے 9ملین ڈالر کی مالیت کی چینی کی برآمدات ہے جبکہ پاکستان کی نیپال سے درآمدات 9.6فیصد کمی سے 2017 میں 0.93ملین ڈالر رہی جو 2016میں 1.03ملین ڈالر تھی۔
انہوں نے کہاکہ تجارتی حجم بہت کم ہے جس کے لیے دونوں جانب سے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں کراچی چیمبر تعاون کرنے کے لیے تیار ہے اور نیپال کے ساتھ تجارت کے فروغ اور نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے کاروباری وفد نیپال بھیجنے کے لیے پرجوش ہے۔انہوں نے بعض شعبوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں چائے کی کھپت بہت زیادہ ہے جبکہ نیپال بہترین چائے پیدا کرنے والا ملک ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کا باعث بن سکتی ہے۔ اسی طرح نیپال بہترین کافی پیدا کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے لہٰذا پاکستان کے کافی کے تاجرجغرافیائی قربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ مصنوعات مناسب قیمت پر حاصل کرسکتے ہیں۔
جنید ماکڈا نے کہاکہ پاکستان اور نیپال مشترکہ شراکت داری کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں خاص طور پر ٹیکسٹائل،فارماسیوٹیکل، صحت، ہیومن ڈیولپمنٹ اور زراعت کے شعبے میں دوطرفہ تجارت کو بڑھانے کی وسیع گنجائش موجود ہے۔پاکستان اور نیپال دونوں ملکوں کے خاص موسموں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید تجارتی مصنوعات تلاش کرسکتے ہیں۔انہوں نے براہ راست فضائی رابطوں بڑھانے،تجارتی وفود کے تبادلے اور ایک دوسرے کے ملکوں میں ڈسپلے سینٹر کے قیام پر زور دیا جس سے دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ ملے گا اور دونوں ملک زیادہ منافع سے لطف اندوز ہوں گے۔