قومی ادارہ برائے امراض قلب کے نیٹ ورک کو پورے ملک میں پھیلایا جا رہا ہے۔ مرتضیٰ وہاب

185

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کے نیٹ ورک کو سندھ سے نکال کر پورے ملک میں پھیلایا جا رہا ہے اور جلد ہی این آئی سی وی ڈی کا ایک سیٹلائیٹ سینٹر پاکستان کے دوسرے صوبے میں قائم کیا جا رہا ہے، لیاری جنرل اسپتال میں قائم چیسٹ پین یونٹ کو اگلے تین مہینوں میں سیٹلائیٹ سینٹر کا درجہ دے دیا جائے گا جہاں پر نہ صرف انجیو گرافی، انجیو پلاسٹی بلکہ دل کے آپریشن کی سہولتیں بھی مہیا ہوں گی، لیاری کے چیسٹ پین یونٹ کے قیام سے اب تک 40 ہزار مریضوں کا معائنہ کیا گیا جب کہ سینکڑوں مریض جن کو ہارٹ اٹیک ہوا ان کی زندگیاں بچائی گئیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز لیاری جنرل اسپتال میں قائم این آئی سی وی ڈی کے چیسٹ پین یونٹ کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر اور لیاری جنرل اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر خادم حسین کے علاوہ پیپلز پارٹی لیاری کی مقامی قیادت بھی موجود تھی۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب اور اس کے اندرون سندھ 8 سیٹلائیٹ سینٹرز اور کراچی میں قائم 6 چیسٹ پین یونٹس پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے کراچی کے عوام کے لیے تحفہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لیاری جنرل اسپتال میں واقع این آئی سی وی ڈی کا چیسٹ پین یونٹ چوبیس گھنٹے او پی ڈی اور ایمرجنسی کی سہولتیں مہیا کرتا ہے جہاں پر چار وینٹی لیٹرز بھی مہیا کیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہارٹ اٹیک کی صورت میں مریض کو فوری طبی امداد مہیا کر کے ایک جدید ایمبولینس کے ذریعے مرکزی این آئی سی وی ڈی منتقل کیا جاتا ہے اور اس طرح سینکڑوں مریضوں کی زندگیاں بچائی جا چکی ہیں۔ انہوں نے پروفیسر ندیم قمر کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت میں یہ ادارہ پورے ملک کے سرکاری اسپتالوں کے لیے ایک ماڈل ادارے کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی کی طرز پر سندھ کے مزید اسپتالوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا، اگلے تین ماہ میں کراچی میں دس مزید چیسٹ پین یونٹس قائم کیے جائیں گے تاکہ مزید لوگوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے، ہم ووٹوں کے لالچ میں نعرے نہیں لگاتے، آج بھی پاکستان پیپلز پارٹی موجود ہے، انجینئرڈ الیکشن کرانے اور مینڈیٹ چرانے سے عوام کے حقوق کی ترجمانی نہیں ہو سکتی، پاکستان پیپلز پارٹی اور بلاول لیاری والوں کے دل میں بستے ہیں، جتنی انجینئرنگ کر لیں لیاری میں پیپلز پارٹی بستی تھی، بلاول بستے تھے، بستے ہیں اور بستے رہیں گے، یہ مینڈیٹ چرانے کی گھناو¿نی سازش بے نقاب ہوتی جا رہی ہے، جن لوگوں کو ووٹ دیا گیا وہ آج کہاں کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بڑی مضحکہ خیز بات ہے ملک کا وزیر اعظم اپنا وژن بیان کرتے ہوئے ملکی مسائل، صحت، معیشت کی بہتری، امپورٹ کو کم اور ایکسپورٹ کو بڑھانے کی بات نہیں کر رہا، کوئی ایسی پالیسی بیان نہیں کر رہا جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں اضافہ ہوگا، وہ جو باتیں کر رہا ہے وہ بے بنیاد ہیں، وزیر اعظم محض اعلانات کرتے رہے اور اگلے دن ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوگیا، اسٹیٹ بینک بھی ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔