گنے کے کاشتکاروں سے حکمرانوں کی عدم توجہ افسوسناک ہے،امیر العظیم

31

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ گنے کے کاشتکاروں کو درپیش مسائل پر حکمرانوں کی عدم توجہ افسوس ناک ہے۔ کاشتکار اپنے جائز مطالبات کے حق میں سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں، مگر ان کی کہیں شنوائی نہیں ہورہی۔ حکومتی رویے اور شوگر مل مالکان کی ہٹ دھرمی کے باعث کسان انتہائی کرب اور درد میں مبتلا ہیں، مگر بدقسمتی سے ارباب اختیار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ شوگر انڈسٹری بھی حکومت کی بے حسی کی وجہ سے بحران کا شکار ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گنے کے کاشتکاروں کا مسئلہ گزشتہ چند برسوں سے چل رہا ہے، اگر اس کو بروقت حل کرلیا جاتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔ موجودہ حکومت شوگر انڈسٹری اور کاشتکاروں کو مزید آزمائش میں نہ ڈالے اور درپیش مشکلات کو حل کر نے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ شوگر مل مالکان حکومت کے ساتھ مطالبات کا سلسلہ بھی جاری رکھیں مگر کاشتکاروں سے گنا بھی خریدیں تاکہ کسانوں کو کچھ ریلیف مل سکے۔ کرشنگ سیزن شروع نہ ہونے کی وجہ سے گنا سوکھ رہا ہے، جس کی وجہ سے اس کا وزن کم اور کاشتکاروں کو بھی نقصان ہورہا ہے۔ ملک میں اس بار گنے کی کاشت کم ہوئی ہے۔ گزشتہ سیزن میں ملک میں 27 لاکھ ایکڑ پر گنا کاشت ہوا تھا، اس سیزن میں صرف بیس لاکھ ایکڑ رقبے پر کاشت ہوا ہے۔ مل مالکان نے کاشتکاروں کے پچھلے تین سال کے پیسے روک رکھے ہیں۔ یہ بحران فوری ختم نہ ہوا تو ماضی کی طرح چینی کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ اس سال پاکستانی عوام کو چینی خریدنے کے لیے گزشتہ سال کی نسبت ساٹھ سے ستر ارب روپے اضافی دینا پڑیں گے۔ امیر العظیم نے مطالبہ کیا کہ گنے کے کاشتکاروں کے تمام جائز مطالبات تسلیم کیے جائیں۔