پاکستان کا میڈیا قوم کو دائیں بائیں نہیں دیکھنے دیتا اس پر طرہ یہ کہ حکومت اور اپوزیشن ایسے زبردست دعوے کرتے ہیں کہ ہر ٹی وی چینل کا ٹاک شو اور شام سات سے رات 12 بجے تک کا قیمتی وقت اس نے کہا اور میں نے کہا یا اس نے غلط کہا میں نے درست کہا میں گزر جانا ہے۔ آج کل تہذیب کے دعویداروں کے دیس میں کیا ہورہا ہے ہمیں اس جانب دیکھنے کا موقع نہیں ملتا۔ خبروں کی ترجیحات بگاڑ دی گئی ہیں۔ ہمارا مطلب ہے تہذیبوں کے مرکز خوشبوؤں کے دیس فرانس میں کیا ہورہا ہے۔ ہر چیز کے لیے قانون موجود ہے، ہر اختلاف رائے اور تنازع کے فیصلے کے لیے فورم ہے، لیکن جناب ایندھن کی قیمت میں چند فرانک یا چند یورو اضافہ ہوگیا تو تہذیب، اخلاقیات، ترقی، سمجھ بوجھ سب غائب ہوگئی۔ سڑکوں پر توڑ پھوڑ، سرکاری، نجی املاک کو آگ لگائی گئی، لوگ تیسری دنیا کے غریبوں کی طرح آتشگیر مادہ لے کر سڑکوں پر نکل آئے۔ بیلجیم میں سو سے زاید لوگ پکڑے گئے، یہ کیا کرنے نکلے تھے کیا یہ بھی تیسری دنیا کے لوگ تھے، ویسے اب تو تارکین وطن پر الزام ڈالا جاسکتا ہے حالاں کہ سب کو پہچانا بھی جاسکتا ہے۔ بہرحال وہ جو بھی بولیں اور موقف اختیار کریں لیکن فرانس، بیلجیم اور ہالینڈ میں پھیلتے ہوئے ہنگاموں نے مغربی تہذیب کی قلعی کھول دی اور ٹی وی چینلوں پر ہمارا وقت برباد کرنے والے دانشوروں کی منہ میں زبان نہیں رہی۔ یک دم گنگ ہوگئے بلکہ ٹی وی چینلز بتا ہی نہیں رہے کہ فرانس اور دیگر یورپی ممالک میں کیا ہورہا ہے۔ ارے میجر جنرل آصف غفور کے ایک مشورے پر اتنے خوفزدہ کیوں ہوگئے۔ انہوں نے تو صرف پاکستان کے بارے میں کہا تھا کہ 6 ماہ تک صرف ترقی دکھاؤ۔ یہ بے چارے ٹی وی چینلز اور بڑے بڑے اخبارات اس خبر کو بھی دبا رہے ہیں، کسی نے چھوٹی سی لگادی تو کسی ٹی وی پر جھلکی کے طور پر ایک دو دفعہ چلادی گئی۔ پاکستان میں شوہر کے ہاتھوں بیوی کے قتل یا کسی لڑکی کے ساتھ زیادتی کی خبر ہو تو ٹی وی اسکرین سے یہ خبر چپک جاتی ہے لیکن اس معاملے میں خاموشی۔ اس کا اندازہ تو گلستان جوہر کے پٹاخے کے دھماکے سے ہوتا ہے ہر ٹی وی چینل مہاجر مہاجر چیخ رہا تھا۔ اتفاق سے دھماکے کے وقت ہم اس مقام پر عین اس ٹینٹ کے سامنے سے گزر رہے تھے، دھماکا تھا۔ پٹاخے کا ہی تھا کسی نے شرارت کی تھی یا دو گروپوں کا جھگڑا۔ اس کا پردہ تو اُٹھنے میں وقت لگے گا لیکن ٹی وی چینلوں پر مہاجر قیادت کی موجودگی اور سیکڑوں لوگوں کی موجودگی کا شور چلتا رہا۔ جب کہ حاضرین سے زیادہ موو کرنے والے آئے تھے۔
خیر بات فرانس بیلجیم وغیرہ کی ہورہی تھی ہمارے خیال میں وہاں 6 ماہ تک ترقی دکھانے کی ہدایت کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ ورنہ وہاں کے لوگ بڑے سمجھدار ہوتے ہیں ایسا کوئی غلط کام نہیں کرتے جس سے حکومت کے خلاف کوئی آواز اُٹھتی یا حرف آتا۔ ایک امکان یہ بھی ہے کہ پاکستان میں 6 ماہ کا حکم سنتے ہی فرانسیسیوں نے سوچا کہ اس سے قبل ناٹو کمانڈر ہمیں یہ حکم دے جو کرنا ہے کر ڈالو۔ ایک پہلو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ فرانس میں سب اچھا ہے کی تکرار کرتے ہوئے 6 ماہ مکمل ہوچکے ہوں، چھ ماہ کی زبان بندی کا نتیجہ تو ایسی ہی حرکتوں سے نکلتا ہے۔ فرانسیسیوں اور بیلجیم و ہالینڈ کے لوگوں کو جب یہ کہا گیا ہوگا کہ چھ ماہ تک سب اچھا ہے کہنا ہے تو ان کا کیا حال ہوا ہوگا۔ بہرحال پاکستان سے نیب اور ایف آئی اے کی جے آئی ٹی بھیجنی پڑے گی جو یہ بتائے گی کہ 6 ماہ گزرنے کے نتیجے میں یہ ہوا ہے یا کوئی بتانے والا نہیں تھا کہ 6 ماہ تک ترقی دکھانی ہے۔ ویسے ترقی تو یہ بھی ہے کہ کراچی میں چند لوگ آتشگیر مادے کے ساتھ پکڑے جاتے تھے وہاں سو سے زاید لوگ آتشگیر مادہ لے کر گھوم رہے تھے، ممکن ہے فٹ پاتھوں پر سونے والوں کے لیے لکڑیاں جلا کر خدمت خلق کرتے ہوں۔ خوامخواہ بے چاروں پر شک کرنا زیب نہیں دیتا۔ جے آئی ٹی ہوجانے دیں پھر بات کریں گ اس پر۔
فرانس کے بارے میں یہ تاثر پہلے بھی ٹوٹ چکا ہے وہاں پورے ایک ماہ تک ہنگامے ہوئے تھے ہر طرف توڑ پھوڑ بسیں جلائی گئی تھیں لوٹ مار کے واقعات ہولناک حد تک بڑھ گئے تھے، سیاحت بند ہوگئی تھی لیکن مجال ہے جو غلام ٹی وی چینلوں پر ایک لفظ بھی بتایا گیا ہو۔ یہاں سب صرف چین لکھ رہے تھے۔ ہم ڈیم کی حمایت اور مخالفت میں لگے ہوئے ہیں، ملکہ برطانیہ کی یادگار ایمپریس مارکیٹ کو خوبصورت بنانے میں مصروف ہیں، تجاوزات کا خاتمہ کررہے ہیں اور ملکہ کی نمائندہ اس کام کی نگرانی کرنے ایک دن ایمپریس مارکیٹ پہنچ بھی گئیں ہمیں نہیں بتایا گیا لیکن یہ دو دن ہوا ہے اور نگرانی یا رپورٹ لی گئی ہے۔ ہمیں سرکاری توڑ پھوڑ پر نہیں بولنے دیا جارہا اور فرانس میں عوامی توڑ پھوڑ پر خود ساختہ سنسر۔ چند روز قبل بنگلادیش میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں کسی بات پر تصادم ہوگیا، ہمارے ٹی وی چینلز مزے لے لے کر وہ فوٹیج دکھاتے رہے جو پہلے سماجی میڈیا کے ذریعے سامنے آئی۔ اس میں کتنی صداقت ہے اور کتنا جھوٹ۔ اگلی کوئی خبر نہیں آئی لیکن ہمارے ٹی وی چینلوں نے اس ویڈیو کو چلا چلا کر گھس دیا۔ اب تو دعا ہے کہ یا تو فرانس میں بھی ایسا حکم نافذ کروادیا جائے کہ اگلے چھ ماہ تک ترقی دکھائی جائے یا پھر پاکستانیوں کو بھی بتایا جائے کہ مہذب احتجاج کیسا ہوتا ہے۔