مہنگائی کے نئے حملے کا خدشہ 

189

رواں سال سال کی پہلی ششماہی کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت محصولات کا ہدف حاصل نہیں کر سکی۔ اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری میں شدید کمی ہوئی ہے جبکہ قرضوں میں 3500 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ۔ حکومت اس کمی پر قابو پانے کے لیے منی بجٹ لانے پر غور کر رہی ہے ۔ جی ایس ٹی میں اضافہ بھی زیر غور ہے ۔ ان اقدامات سے مہنگائی کی نئی لہر آنے کا خدشہ ہے ۔ دوسری طرف وزیر خزانہ کا بینہ سے بالا بالا فیصلے کر رہے ہیں ۔ اسٹیٹ بینک کے گورنر نے بات کھول کر رکھ دی ہے کہ ڈالر کی قدر میں اضافے کے بارے میں وزیر خزانہ کو بتا دیا تھا ان کے علم میں تھا انہوں نے وزیر اعظم کو کیا بتایا کیا نہیں اس کا مجھے علم نہیں ۔ اب وزیر خزانہ نے بتایا ہے کہ چین سے ملنے والے قرضوں کی تفصیل آئی ایم ایف کو بتا دی ہے۔ پاکستانی قوم دو سال سے سی پیک کے بارے میں جاننا چاہتی ہے لیکن اسے نہیں بتایا جا رہا ۔ آئی ایم ایف کو بتانے کا کیا مطلب ہے ۔ اس سے مزید قرضے لینا اور پاکستان کو مزید مقروض بنانا۔۔۔ پوری اسمبلی میں کوئی ہے جو اس صورتحال پر حکومت کو روکے؟ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت چلانے والے حکومت سنبھالنے کی اہلیت سے عاری ہیں ۔ اس حکومت میں وہ لوگ بھی ہیں جو معاملات سنبھال سکتے ہیں لیکن وہ شاید پیچھے کر دیے گئے ہیں یا فیصلے ہی کہیں اور سے ہو رہے ہیں ۔ وزیر اعظم کو انڈے مرغی کے آگے کچھ نہیں آتا ۔ نہایت بچکانہ قسم کے بیانات پر گزارا کر رہے ہیں ۔ سنجیدہ موضوعات پر بھی نہایت ڈھیلے ڈھالے بیانات سے خانہ پری کی جا رہی ہے کشمیر کی سنگین صورتحال پر وزیر اعظم نے ٹوئٹر پر پیغام دیا ہے کہ کشمیریوں کو اپنا مستقبل طے کرنے کا حق ہونا چاہیے ۔ تنازع تشدد سے نہیں مذاکرات سے حل ہوگا ۔ لیکن اس کے لیے حکومت کیا کر رہی ہے ۔ کشمیر کا مسئلہ ٹوئٹر سے بھی حل نہیں ہوگا ۔