پابندی ازواج و اطفال بل کی شرار ت

315

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن نے سینیٹ میں پابندی ازواج و اطفال بل پیش کیا ہے جس کے تحت18 سال تک کے فرد کو بچہ تصور کیا جائے گا ۔ جس وقت یہ بل پیش کیا گیا اس وقت سلیم مانڈوی والا قائم چیئر مین سینیٹ کے فرائض انجام دے رہے تھے ۔ چنانچہ اِدھر بل پیش کیا گیا اُدھر چےئر مین نے بل قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کو بھیج دیا ۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان اور جے یو آئی کے فیض محمد نے اس پر اعتراض کیا اور بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کا مطالبہ کیا ۔ چےئر مین نے ان کو بات کرنے کا بھی موقع نہیں دیا ایسا لگ رہا تھا کہ معاملہ طے شدہ ہے جوں ہی بل پیش کیا گیا اور فوری طور پراسے کمیٹی کو بھیج دیا گیا ۔یہاں تک کہ پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر علی محمد خان نے بھی توجہ دلائی کہ بل میں قانونی سقم بھی ہیں اور غیر اسلامی پہلو بھی ہیں ایسا قانون نہ بنائیں جس سے نکاح مشکل ہو جائے اور غیر شرعی کام آسان لیکن یہ بات کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں کہ پیپلز پارٹی اور اس کی شیری رحمن کی سوچ کیا ہے ۔ یہ شیری رحمن پہلے بھی حدود آرڈیننس کے خلاف سر گرم رہ چکی ہیں وزیر علی محمد خان نے بھی بل کو پہلے اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنے کا مطالبہ کیا لیکن چےئر مین نے گویا طے کر رکھا تھا کہ بل کو کمیٹی کے سپرد کیا جائے چنانچہ انہوں نے وزیر کی بھی نہیں سنی ۔جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے توجہ دلائی کہ بل میں بچے کی جو تعریف پیش کی گئی ہے وہ اسلام سے متصادم ہے ۔ اسی طرح سینیٹر فیض محمد نے بھی توجہ دلائی کہ اگر کوئی18سال سے کم عمر میں مسلمان ہو جائے تو کیا اسے مسلمان تسلیم نہیں کیا جائے گا ۔ انہوں نے شادی کے حوالے سے حضور ؐ کی حضرت علیؓ کو نصیحت کا حوالہ دیا کہ نماز پڑھنے ، جنازے اور نکاح کرنے میں دیر نہ کرو۔۔۔ انہوں نے بھی بل اسلامی نظریاتی کونسل بھیجنے کامطالبہ کیا لیکن یہ نہیں مانا گیا ۔ پاکستانی پارلیمنٹ میں کیا ہور ہا ہے۔ کس قسم کے لوگ اندر بیٹھے ہیں اس جانب دینی اداروں اور تنظیموں کو بھی خصوصی توجہ دینی ہو گی ۔ اس طرح تو عددی اکثریت کی بنیاد پر کوئی بھی قانون منظور کر لیا جائے گا ۔کیا پھر احتجاجی تحریکیں اور جلاؤ گھیراؤ کر کے مطالبات منوائے جائیں گے ۔ ملک کا آئین قرار دیتا ہے کہ کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا ۔ لیکن یہاں جو حکمران آتا ہے خود کو آئین اور قرآن و سنت ہر چیز سے بالا تر سمجھتا ہے ۔