اسلام آباد: اوور سیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے رسمی ملاقات کے دوران ” قومی پروگرام برائے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن پر اوآئی سی سی آئی کی سفارشات”پیش کردیں ۔اس موقع پر او�آئی سی سی آئی ممبران، جو بشمول50فارچون 500کمپنیاں،35 ممالک کے 200سے زائد غیرملکی سرمایہ کار ہیں، نے موجودہ ڈیجیٹل لینڈ اسکیپ کے حوالے سے اپنے تجربات اور مہارت کا جامع تجزیہ اور پاکستان کو ایک قابلِ قدر سطح پر ڈیجیٹل تبدیلی کے حوالے سے پروان چڑھانے کیلئے منصوبہ بندی کی سفارشات کو میڈیا کے ساتھ شیئر کیا۔واضح رہے کہ 9 دسمبر کویہ سفارشات وزیرِاعظم عمران خان اور کچھ وفاقی وزراء کے ساتھ ایک ملاقات میں پیش کی جا چکی ہیں۔
اس موقع پر او آئی سی سی آئی کے صدر عرفان وہاب خان نے کہا کہ دنیا بھر میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کررہی ہے۔ تیزی سے بڑھتی ہوئی موبائل مارکیٹ کے طور پرپاکستان میں ڈیجیٹل انوویشن کا عالمی لیڈر بننے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔ موجودہ دور میں کاروبار اور بہت سے افراد موبائل ایپلیکیشنر بناکر اقتصادی ترقی میں مدد فراہم کررہے ہیں اوراگر اس رپورٹ میں موجود سفارشات کے ذریعے ایک قابلِ عمل ماحول پیداکردیا جائے تو ہمیں یقین ہے کہ اس کے سماجی اور اقتصادی اثرات بے مثال ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اوآئی سی سی آئی کی ڈیجیٹل سفارشات پر عمل کرکے عام لوگوں کی سماجی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ملک میں پچاس لاکھ سے زائد براہِ راست اورمستقل روزگار کے مواقع پیداکئے جا سکتے ہیں، جبکہ دوسری طرف2025تک ملک کے جی ڈی پی میں 50ارب امریکی ڈالر تک کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اوآئی سی سی آئی کی رپورٹ میں پاکستان کے نوجوانوں، جو ڈیجیٹل صلاحیتوں سے مالا مال ہیں، میں ڈیجیٹل انٹرپرینیور شپ کو فروغ دینے کیلئے دوستانہ ڈیجیٹل ماحول بنانے کی سفارش پیش کی گئی ہے ۔ایسے ممالک جنہوں نے ڈیجیٹل انقلاب برپا کیا ہے اورمعاشرے کی تمام سطحوں کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے لیس کرکے ہر شعبے میں نہ صرف اپنی کارکردگی میں اضافہ کیا ہے بلکہ دیگر ممالک کے مقابلے میں تیزی سے ترقی کرکے اپنے شہریوں کی معیارِ زندگی کو بہتر بنایا ہے۔او آئی سی سی آئی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کاروباری استعمال کے علاوہ حکومتی سطح پر آٹومیشن اور ٹیکنالوجی کا استعمال معاشرے اور ملک کی ترقی کا سبب بنتا ہے ۔اوآئی سی سی آئی کی رپورٹ میںیورپ اور ایشیا کے بہت سے ممالک کی سماجی اقتصادی ترقی میں ڈیجیٹلائزیشن کے کردار کی مثالیں بھی پیش کی گئی ہیں کہ ڈیجیٹلائزیشن نے آبادی کے ایک بڑے حصے کو فائدہ پہنچایا ہے۔
عرفان وہاب خان نے مزید کہا کہ یہ سفارشات پیش کرنے کا وقت نہایت اہم ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت پاکستان اہم غیر ملکی سرمایہ کاروں کے رڈار پر ہے۔ڈیجیٹل سروسز کو تیزی سے اپنانے میں معیشت کی تعمیر میں مدد ملے گی جو پاکستان کی متوقع ترقی کی حکمتِ عملی کیلئے نہایت اہم ہے۔ انہوں نے اعلیٰ حکام اور دیگر شراکت داروں سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان کو ترقی کے اگلے درجے تک لے جانے میں دلچسپی لیں اور پیش کردہ ڈیجیٹل ترقیاتی منصبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں جو نیا پاکستان کیلئے اہم ہیں۔
اوآئی سی سی آئی نے مندرجہ ذیل12 مختلف شعبوں میں اپنے سفارشات پیش کی ہیں:
۔ عوامی شعبے کے پبلک ہیلتھ یونٹس میں ٹیلی میڈیسن کو لاگو کرنا
۔ سرکاری تعلیم اداروں میں ای ایجوکیشن کو لاگو کرنا
۔ ورک فورس کو ڈیجیٹل صلاحیتوں سے لیس کرنا
۔ نچلے طبقے کے افرادکی مالی شمولیت میں اضافہ کرنا
۔ زراعت کے شعبے کو ڈیجیٹلائز کرنا
۔ ڈیجیٹل انٹرپرینیور شپ کو فعال کرنا
۔ براڈ بینڈ سروس کے دائرہ کار کو بڑھانا
۔ “ڈیجیٹل گورنمنٹ”کے ذریعے عوامی خدمات کو تبدیل کرنا
۔ پبلک کلاؤڈ کا تعین کرنا اور اوپن ڈیٹا متعارف کروانا
۔ مستقل ترقی کیلئے آرٹیفشل انٹیلیجنس اپنانا
۔ رسک بیسڈحکمتِ عملی کو اپناکر ایک جامع سائبر سیکیورٹی پالیسی اپنانا
۔ بلاک چین ٹیکنالوجی کی تعمیر کیلئے قومی مرکز قائم کرنا۔
ملاقات کے اختتام پر او�آئی سی سی آئی کے صدر عرفان وہاب خان نے کہا کہ مجوزہ ڈیجیٹل منصوبہ بندی کی سفارشات کا مقصد پاکستان کے ڈیجیٹل لینڈ اسکیپ کو تبدیل کرکے سماجی واقتصادی ناہمواریوں کو ختم کرنا ، زراعت سمیت معیشت کے تمام شعبوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے ماحولیاتی نظام کی تخلیق میں مدد کرنااور سب سے اہم کلا ؤڈ سے فائدہ اٹھاکر ڈیجیٹل حکومت کو متحرک کرکے اچھے انداز میں حکومت کرنے میں مددفراہم کرنا ہے۔رپورٹ میں آرٹیفشل انٹیلیجنس اور بلاک چین کے ذریعے بنیادی ڈھانچے میں بہتری کو یقینی بنانے کیلئے بھی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔