اسرائیل پر پی ٹی آئی حکومت کی مہربانی کیوں

269

حکومت پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے اس لیے اصولی طور پر اسرائیلی شہری پاکستان کا اور پاکستانی شہری اسرائیل کا سفر نہیں کرسکتے۔ تاہم پاکستانی وزارت داخلہ نے نہ صرف اسرائیلی پاسپورٹ پر اسرائیلی شہریوں کو پاکستان کا سفر کرنے کی اجازت دے دی بلکہ اسے اپنے عوام سے خفیہ بھی رکھا ۔ جب اس امر کا انکشاف ہوا تو ڈائریکٹر امیگریشن نے یہ کہہ کر کہ یہ وزارت داخلہ کے کسی کلرک کی غلطی ہے، اس کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی ۔ پی ٹی آئی حکومت کا اسرائیل کی جانب جھکاؤ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ اس بارے میں پہلے سے زمین ہموار کی جاتی رہی ہے پھر اس کے بارے میں پی ٹی آئی ہی کی خاتون رکن قومی اسمبلی کی تقریر سب ہی کو یاد ہے جس میں انہوں نے تما م تر حقائق مسخ کرکے اسرائیل کو منظور کرنے کی بات کی ۔ جب اس پر عوامی ردعمل سامنے آیا تو حکومت نے دیکھنے میں تو پسپائی اختیار کی مگر انتظامی طور پر اسرائیل کو منظور کرلیا ۔ جب پاکستان کے لیے اسرائیلی سفر کی اجازت دینے پر عوامی ردعمل سامنے آیا تو اسے کلرک کی سطح کی غلطی قرار دے دیا گیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ ایسے تمام نوٹیفکیشنوں پر دستخط تو مجاز افسر ہی کرتا ہے تو کیا یہ افسر بغیر دیکھے اور پڑھے دستخط کردیتا ہے ۔ اگر ایسا ہے تو سب سے پہلے دستخط کنندہ کو فارغ کردینا چاہیے اور اگر حکومت کی ہدایت پر ایسا کیا گیا ہے تو پھر حکومت کا محاسبہ ہونا چاہیے ۔ یہ کوئی چھوٹی اور غیر اہم بات نہیں ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو اسرائیلی پاسپورٹ پر پاکستان کا سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے ۔ایسا نہیں ہے کہ اسرائیلی شہری اور یہودی آج تک پاکستان آئے ہی نہیں ہیں ۔ اسرائیلی شہری عمومی طور پر دہری شہریت رکھتے ہیں اور وہ اپنے امریکی ، کینیڈین اور یورپین پاسپورٹ پر خواہش کے مطابق پاکستان کا سفر کرتے رہتے ہیں ۔ کئی یورپی ، امریکی اور کینیڈین سفارتخانوں کے عملے میں بھی یہودی شامل ہیں جن کی ہمدردیاں اسرائیل کے ساتھ ہیں ۔ مگر اسرائیل کے پاسپورٹ کو تسلیم کرنا پاکستان کی بنیادی پالیسی سے یوٹرن ہے ۔ حکومت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ کہاں پر ریڈ لائن ہے اور اسے رک جانا چاہیے ۔یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اسرائیل کوتسلیم کرنے کا کام بیک ڈور سے چوری چھپے کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ یہ ضرور ہے کہ حکومت میں شامل چند عناصر کی یہ شدید خواہش ہے کہ اسرائیل کو یکطرفہ مراعات دے دی جائیں ۔ اگر ایسا کیا جارہا ہے تو یہ جاننا عوام کا حق ہے کہ ایسا کیوں کیا جارہا ہے اور کس کے اشارے پر کیا جارہا ہے ۔ پاکستان کے لیے سفر کی اجازت دینا اتنا معمولی یا غیر اہم معاملہ نہیں ہے کہ اسے نظر انداز کردیا جائے ۔ اس پر پارلیمنٹ میں بحث کی جانی چاہیے اور اس کے پس پشت عناصر کو بے نقاب کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے ۔