سرکاری اسپتالوں کی نجکاری کسی صورت قابل قبول نہیں،امیرالعظیم

62

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے عالمی بینک کی عدالت کی جانب سے پاکستان پر 4 ارب ڈالر کے جرمانے عائد کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کو انٹرنیشنل کورٹ فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسٹپیوٹس سے رجوع کرنا چاہیے اور اس بھاری جرمانے کے خاتمے کے لیے قانونی جنگ لڑنی چاہیے۔ گزشتہ ادوار میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں کے غیر دانشمندانہ اقدامات کی سزا اب پاکستانی عوام کو بھگتنا پڑرہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے، اسٹیل مل، پی آئی اے قومی خزانے پر سفید ہاتھی بن چکے ہیں۔ جو ادارے نفع بخش تھے وہ ماضی کے حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کی بدولت آج خسارے میں چل رہے ہیں۔ اقربا پروری اور سیاسی بھرتیوں کی وجہ سے قومی اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف پی آئی اے جیسے اہم ادارے سے دو سال کے دوران 194 جعلی ڈگریوں پر بھرتی کیے گئے ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے، جن میں 73 کیپٹن اور 7 پائلٹ بھی شامل ہیں۔ پی آئی کا مجموعی خسارہ اس وقت 414.3 بلین سے تجاوز کرچکا ہے۔ جعلی ڈگریوں پر بھرتی کیے جانے والے افراد کو تمام سرکاری اداروں سے فوری طور پر فارغ کیا جانا چاہیے اور ان پر دھوکا دہی کے مقدمات قائم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وقت کو چاہیے کہ قومی خزانے پر بوجھ بننے والے اداروں کے خسارے کو ختم کرے اور ان کو منافع بخش بنانے کے لیے سنجیدگی سے اقدامات کیے جائیں۔ ماضی کے حکمرانوں کی طرح ڈنگ پٹاؤ پالیسیوں اور دکھاوے کے اقدامات سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ تمام محکموں میں رشوت خوری اوپر سے لے کر نیچے تک سرایت کرچکی ہے۔سرکاری محکموں سے کرپٹ عناصر کو فوری نکالا جانا چاہیے۔ امیر العظیم نے مزید کہا کہ قومی اداروں اور سرکاروں ہسپتالوں کی نجکاری کسی بھی طور پر قبول نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ میرٹ اور اہلیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے با صلاحیت افراد کو آگے لایا جائے۔