سب کلیر ہوگئے!

186

گزشتہ جمعہ کو جناب چیف جسٹس کے حکم پر سابق صدر مملکت جنرل پرویز مشرف، آصف علی زرداری اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف این آر او کیس ختم کردیا گیا اور یہ سب ’’کلیر‘‘ ہوگئے۔ یہ مقدمات برسوں سے چل رہے تھے اور ان پر نہ صرف عدالتوں نے بڑا وقت صرف کیا بلکہ وکلاء نے بھی بڑی فیسیں وصول کیں۔ این آر او سابق آمر صدر پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی و ن لیگ کے درمیان ایک معاہدہ تھا جس کے تحت قومی مفاہمت کے نام پر سیاسی رہنماؤں پر عاید مقدمات ختم کردیے گئے تھے۔ اس معافی سے ایم کیو ایم نے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا تاہم بعد میں عدالت ہی کے حکم پر یہ مقدمات دوبارہ کھول دیے گئے اور اب پھر بند کردیے گئے۔ جناب چیف جسٹس نے فیصلہ دیا ہے کہ سابق صدور اور سابق اٹارنی جنرل نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کردی ہیں چنانچہ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ لیکن کیا جو کچھ ہو رہا تھا وہ قانون کا راستہ نہیں تھا جو عدالتوں ہی سے گزرتا ہے؟ بحریہ ٹاؤن کے کھاتے بحال ہوگئے، یہ بند کیوں ہوئے اور اب کیوں کھولے گئے؟ ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے کھاتے بھی کھل گئے۔ اسی کے ساتھ نیب نے چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی کو بھی کلین چٹ دیدی جن پر 28 پلاٹوں کی غیر قانونی فروخت کی تحقیقات چل رہی تھی۔