فیصل آباد،گندے پانی کے اخراج کیلیے متبادل نظام بنایاجائے

30

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی )جماعت اسلامی حلقہ پی پی114کے امیرمیاں عبدالستاربیگا،جنرل سیکرٹری چودھری نویداسلم،نائب امیر راناوسیم احمد،حاجی محمدحنیف اوردیگرنے کہا ہے کہ ضلعی حکومت کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث شہرسے گندے پانی کے اخراج کے لیے کوئی متبادل نظام نہیں بنایاگیا۔شہرکے جنوب میں واقع مدوآنہ ڈرین اورشمال میں پہاڑنگ ڈرین نہ ہوں تو شہر گندگی کاڈھیربن جائے،واسا اورانڈسٹری کے کیمکل زدہ ،مضرصحت اورگندے وبدبودارپانی کوسیم نالوں میں ڈالنے کی وجہ سے شہرکے اکثریتی اور گردونواح کے مضافاتی علاقوں کا زیر زمین پانی پینے کی وجہ سے عوام جلدی اورپیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔ عبدالستاربیگانے کہاکہ صنعتی لحاظ سے پاکستان کا مانچسٹر کہلانے والا فیصل آبادشہرنے صنعتی اعتبارسے تو ترقی کی ہے مگر ضلعی حکومت کی ناقص منصوبہ بندی کے باعث ترقیاتی حوالے سے کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیاگیا۔ انہوں نے کہاکہ فیکٹریوں اورواسا کو پابند کیا جائے کہ وہ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے بغیرمضرصحت پانی محکمہ انہارکے سیم نالوں میں نہ ڈالیں،پانی کی کمی کے باعث کاشتکار انہیں سیم نالوں کے پانی سے زرعی رقبہ سیراب کرتے ہیں اورمختلف سبزیاں گاجر ، مولی،شلجم،پالک سمیت دیگر اسی پانی کی سیرابی سے پیداہوتی ہیں جن میں گندے پانی کے مضر صحت اثرات موجودہوتے ہیں۔ رہنماؤں نے کہاکہ مدوآنہ ڈرین کاپانی دریائے راوی جبکہ پہاڑنگ ڈرین کاگندا پانی دریائے چناب میں گرنے کے باعث آبی حیات کوبھی شدیدخطرات لاحق ہیں یہی پانی دریاؤں سے کھیتوں میں منتقل ہوتاہے جس کے باعث انسانی خوراک کاحصہ بننے والی مختلف فصلیں بھی ان کے اثرات سے محفوظ نہیں ہیں۔جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے ارباب اختیار اور ضلعی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ فوری طورپرنوٹس لے کر واسااور فیکٹری مالکان کوٹریٹمنٹ پلانٹ لگائے بغیرسیم نالوں میں پانی ڈالنے سے روکے اورنکاسی آب کی بہترمنصوبہ بندی کے ذریعے شہریوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے اقدامات کرے۔