روپے کی قدر میں کمی سے ملک معاشی بحران کا شکار ہوچکا ہے، امیر العظیم

49

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ ر وپے کی قدر میں کمی سے ملک میں معاشی بحران جنم لے چکا ہے اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی پر شیڈول کے مطابق عمل در آمد ممکن نہیں رہا۔ مہنگائی اور بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔ رہی سہی کسر حکمرانوں کے غیر دانشمندانہ اقدامات نے پوری کردی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سودی نظام معیشت جاری رہے گا، تب تک پاکستان کے عوام خوشحال اور ملک معاشی ترقی نہیں کرسکتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کلمہ طیبہ کے نام پر بننے والے پاکستان میں اسلامی طرز معیشت کو اختیار کیا جائے۔ سودی نظام کو اپنانے والے ممالک آج دیوالیہ ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومتی ترجمان ڈاکٹر فرخ سلیم نے بھی انکشاف کیا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کے نتائج نہیں ملے، مہنگائی دگنا ہوچکی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکمرانوں کے دعوے محض ریت کی دیوار ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح موجودہ حکمرانوں نے بھی کشکول تھام لیا ہے۔ خود مختاری اور خود انحصاری کا درس دینے والے آج سابقہ حکمرانوں کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔ موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت کو سنجیدگی سے کام لینا ہوگا۔ محض بیانات اور دکھاوے کے اقدامات سے تبدیلی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔ جن لوگوں نے بہتری کی امیدمیں تحریک انصاف کو ووٹ دیا تھا آج وہ مایوس اور پریشان نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت موجودہ معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اور سنجیدہ منصوبہ بندی نہیں کررہی بلکہ ڈنگ ٹپاؤ پالیسی پر عمل کیا جارہا ہے۔ 25 جولائی 2018ء کو تحریک انصاف کی حکومت کے برسراقتدار آنے سے پاکستانی عوام یہ توقع کررہے تھے کہ ملک میں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ بجلی، گیس اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی ہوگی لیکن چار ماہ گزرنے کے باوجود ایسا نہیں ہوسکا بلکہ ان میں اضافہ ہوا ہے۔ اب لوگ پہلے سے زیادہ مشکل حالات برداشت کررہے ہیں۔ جب تک تحریک انصاف کی حکومت عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دینے کے لیے سنجیدہ عملی اقدامات نہیں کرے گی اس وقت تک حالات نہیں سدھریں گے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ تحریک انصاف مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومتوں کی غلطیوں کو نہیں دہرائے گی اور عوام کی مشکلات میں اضافے کے بجائے کمی لانے کے لیے بہتر حکمت عملی تیار کرے گی۔