سرفراز احمد کے خلاف سازش 

137

پاکستان کرکٹ ٹیم ٹیسٹ کرکٹ میں مسلسل ناکامیوں کا شکار ہورہی ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر ٹی ٹوئنٹی کی چیمپئن برقرار ہے جبکہ ون ڈے کرکٹ میں ساتویں پوزیشن پر برقرار ہے۔ لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں ناکامیاں تیزی سے پاکستان کا تعاقب کررہی ہیں پاکستانی ٹیم حیرت انگیز طور دو تین سو رنز کا ہدف بھی حاصل نہیں کر پا رہی تو اسے میڈیا کی مدد سے پاکستان کرکٹ ٹیم کی نا اہلی ثابت کیا جانے لگا اور سارا ملبہ کپتان سرفراز احمد پر ڈال دیا گیا۔ اسے عام قاری اور کرکٹ شائق بھی اسی نظر سے دیکھ رہا ہے لیکن بغور دیکھیں تو پتا چلے گا کہ یہ پاکستان میں کرکٹ اور ہاکی کپتان تبدیل کرنے کے پرانے کھیل کا حصہ ہے۔ ماضی میں جب کبھی کپتان بدلنا ہوتا تھا تو ٹیم 124 کا ہدف بھی حاصل نہیں کر پاتی تھی جبکہ اسی سیریز میں 292 رنز کی پہلی وکٹ کی شراکت اور 6 سو رنز کا ریکارڈ بنایا گیا ہوتا ہے۔ یہی حال اس مرتبہ بھی ہوا ہے لیکن انداز ذرا بھونڈا نکلا اور اب اگر میڈیا کپتان پر ملبہ ڈال رہا ہے تو ریکارڈز بھی سامنے ہی ہیں۔ اسے اتفاق کہا جائے یا سرفراز کی کپتانی کے خلاف سازش کا آغاز کہ ستمبر میں شاہد آفریدی کی جانب سے ایک بیان داغا گیا کہ سرفراز پر دباؤ زیادہ ہے لہٰذا وہ ایک شعبے کی کپتانی چھوڑ دیں۔ پھر یہی بیان باقاعدہ محسن حسن خان کی جانب سے 31 اکتوبر کو آیا۔ پھر سابق کپتان ظہیر عباس نے 24 نومبر کو یہی بات کہی اور پھر 16 دسمبر کو شاہد آفریدی نے یہی بات کہی۔ اتنا دباؤ ڈالا گیا کہ سرفراز نے جنوبی افریقا جاتے ہوئے خود ہی کہہ دیا کہ اگر یہ سیریز ہارگئے تو ٹیسٹ کرکٹ کی کپتانی چھوڑنے پر غور کروں گا۔ اور پھر جنوبی افریقا میں جو کچھ ہوا وہ سامنے ہے، ناقابل یقین قسم کی بیٹنگ یہاں تک کہ ٹیسٹ میچ تین روز میں مکمل ہونے لگے۔ پوری ٹیم 52 اوورز میں آؤٹ ہوگئی۔ ہم پورے یقین اور اعتماد سے کہہ سکتے ہیں کہ اسی ٹیم میں کپتان تبدیل کردیں پھر دیکھیں یہی ٹیم ٹیسٹ کرکٹ میں جوہر دکھائے گی۔ سرفراز بے چارا جگہ بنانے کے لیے اچھا کھیلنے پر مجبور ہوگا۔ ذرا فنی اعتبار سے بھی اس کا جائزہ لیا جائے تو کرکٹ میں کامیاب کپتانوں میں مشتاق محمد، انتخاب عالم، جاوید میانداد، عمران خان وغیرہ سب کے سب مروجہ تمام شعبوں ٹیسٹ، ون ڈے اور تھری ڈے کے کپتان تھے اور کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تھا۔ جب سے ٹی ٹوئنٹی ایجاد ہوئی ہے کرکٹ کا بیڑہ غرق ہوگیا ہے۔ اس کی خاطر ٹیسٹ کرکٹ کو تباہ کیا جارہا ہے۔ ٹیسٹ کے کپتان عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے ورلڈ کپ جیتا تھا۔ مشتاق محمد کی قیادت میں پاکستان پہلے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچا۔ جاوید میانداد کی قیادت میں انگلینڈ میں کامیابیاں حاصل کیں۔ عالمی ریکارڈ بنے، لیکن ٹی ٹوئنٹی کی خاطر سیاست آگئی ہے۔ اگر ٹیسٹ کرکٹ جو اصل کرکٹ ہے اسے بچانا ہے تو کرکٹ کے سنجیدہ حلقوں کو سارے نظام پر از سر نو غور کرنا ہوگا۔