وزراء عدالت کی ساکھ خراب نہ کریں 

181

حکومت نے کسی قانون کے بغیر وزیر اعلیٰ سندھ سمیت 172 افراد کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا تھا جس پر عدالت عظمیٰ نے بلاول اور مراد علی شاہ کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا ۔ لیکن حکومت کا رویہ اور وزراء کے بیانات بتا رہے ہیں کہ حکومت باز آنے والی نہیں ۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے اس حوالے سے پریس کانفرنس کر ڈالی کہ نام تو عدالت کے حکم پر نکال رہے ہیں لیکن بلاول اور مراد علی شاہ کو استثنا نہیں ملے گا ۔ انہوں نے جو جملہ کہا ہے وہ بھی نازیبا ہی ہے اگر عدالت وزیر اعلیٰ کے خلاف کوئی فیصلہ دے بھی دے تو بات وہیں تک رہنی چاہیے جہاں عدالت نے کی ہے لیکن جب وزیر اطلاعات مرکزمیں یہ بات کہہ رہے ہیں تو وزیر اطلاعات پنجاب کیوں پیچھے بیٹھے رہیں ۔فیاض الحسن چوہان نے بھی ایسا بیان دیا ہے جس سے یہی تاثر مل رہا ہے کہ عدالتیں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں حکومت جو اعلان کرے گی وہی ہو گا ۔ چوہان صاحب کہتے ہیں کہ عدالتی فیصلہ زرداری اور حواریوں کے لیے کلین چٹ نہیں ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے ٹھگز آف پاکستان کا لفظ استعمال کیا ہے ۔ اگر وہ بھی اپوزیشن لیڈر ہوتے تو اس قسم کی بات ان کے منہ سے بھی چل ہی جاتی لیکن وفاقی وزیر اطلاعات، وزیر ریلویز شیخ رشید ، صوبائی وزیر فیاض چوہا ن وغیرہ کے بیانات بھی اخلاقیات کے معیار سے گرے ہوئے ہیں اور عدالت کی ساکھ متاثر کرنے والے ہیں ۔ افسوس ناک امر تو یہ ہے کہ جو بات وفاقی وزراء کہتے ہیں چند روز میں نیب ، ایف آئی اے یا کسی عدالت سے اسی کے مطابق کارروائی ہو جاتی ہے جو نہایت نا مناسب بات ہے ۔ زبان پر تو محض حوالے کے لیے توجہ دلائی گئی ہے لیکن ای سی ایل میں نام ڈالنے اور نکالنے ، عدالتوں اور ایف آئی اے میں اپوزیشن کو گھسیٹنے اور اس حوالے سے پریس کانفرنسوں پر سارا زور لگا کر حکومت اپنے اصل کام بھول رہی ہے ۔ اصل کام ملک چلانا ہے لیکن اس کے لیے صرف قرضے اور چندے تک بھاگ دوڑ ہے ۔ قومی صنعتوں کو قوت فراہم کرنا ، برآمدی صنعتوں کو ریلیف دینا ، برآمدات میں اضافہ درآمدات میں کمی کرنا ، اس کے لیے صرف وعدے کیے جاتے ہیں ۔بلکہ الٹا ٹیکسوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ عوام کو تو کوئی نہیں پوچھتا لیکن بڑے بڑے تاجروں صنعتکاروں اور قومی اہمیت کی صنعتوں کو بھی نہیں بخشا جا رہا ہے ۔ حکومت کا سارا زور یا تو اپوزیشن کے خلاف شکنجے کسنے پر ہے یا مال جمع کرنے پر کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی جا رہی ۔ فیصلے کیا ہو رہے ہیں ۔ قانون سازی کب شروع ہو گی کیا پورے پانچ سال بیان بازی کے ذریعے نکال دیں گے ۔