آپریشن توڑ، پھوڑ

161

یوں تو وفاقی دارلحکومت سمیت کئی شہروں میں تجاوزات کے خلاف مہم چل رہی ہے اور کہا یہ جارہا ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے عدالت عظمیٰ کے حکم پر ہو رہا ہے۔ تاہم کراچی میں اس عدالتی حکم پر جس طرح اندھا دھند عمل ہو رہا ہے وہ خطرناک صورتحال اختیار کر گیا ہے۔ اسے آپریشن توڑ پھوڑ کا نام دیا گیا ہے اور بالکل صحیح ہے۔ 1950ء سے قائم آبادیوں کو بھی مسمار کرنے کے نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔ مکانات خالی کرنے کے لیے 30 دن کی مہلت دی گئی ہے۔ ان میں بیشتر قانونی الاٹیز ہیں۔ لوگوں میں اشتعال بڑھتا جارہا ہے۔ اکبر مارکیٹ دو دن سے بند ہے۔ اردو بازار میں بھی توڑ پھوڑ شروع ہو گئی تھی تاہم احتجاج پر فی الوقت کارروائی روک دی گئی ہے۔ الزام ایم کیو ایم کے میئر وسیم اختر پر آرہا ہے جو عدالتی حکم کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ جس طرح کارروائی کی جارہی ہے اس سے تو لگتا ہے جیسے وہ شہر سے انتقام لے رہے ہیں جہاں کے شہریوں نے ایم کیو ایم کو اس کا سابق تسلط مستحکم کرنے میں پورا تعاون نہیں کیا اور بقول ایم کیو ایم، اس کی اسمبلیوں کی نشستیں دوسروں کی جھولی میں ڈال دیں۔ لیکن اب جو کچھ ہو رہا ہے اس سے تو ایم کیو ایم مزید کمزور ہو جائے گی۔ کراچی کے تاجر اس توڑ پھوڑ کی ذمے داری میئر ہی پر ڈال رہے ہیں اور کہا ہے کہ وہ ناجائز قابضین کے بجائے تاجروں پر ظلم ڈھا رہے ہیں۔ مزید برداشت نہیں کریں گے۔ شہر کی تباہی کے بارے میں سندھ کی حکمران پیپلز پارٹی نے آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور ممکن ہے اندر ہی اندر خوش ہو کہ ایم کیو ایم خود اپنی بربادی کا سامان کررہی ہے جس کا فائدہ اسی کو ہوگا۔ چنانچہ شہر کا پرسان حال کوئی نہیں ہے۔ جن مکانوں، دکانوں اور بستیوں کو مسمار کردیا گیا ہے۔ ان سے ایک عرصے سے ٹیکس اور کرائے وصول کیے جارہے تھے جس کا مطلب ہے کہ انہیں جائز تسلیم کرلیا گیا تھا۔ ناجائز قرار دیے گئے مکانوں اور آبادیوں کو پانی، بجلی، گیس فراہم کی جارہی تھی اور یہ بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں جائز تسلیم کرکے سہولتیں فراہم کی گئی تھیں۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ جن دکانوں، مکانوں کے کرائے وصول کیے جارہے تھے وہ واپس کیے جائیں۔ شہر کو کھنڈر بنانے کے آغاز سے یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ بلدیات سمیت جن سرکاری اداروں نے تجاوزات قائم کرنے کی اجازت دی ان کو کیوں نہیں پکڑا گیا، ان کا احتساب کیوں نہیں ہوا۔میئر صاحب نے توصاف کہہ دیا کہ وہ لوگ کب کے مر کھپ گئے۔ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ہزاروں لوگ بے گھر، بے روزگار ہو گئے۔ کیا یہ سب عدالت عظمیٰ کے حکم پر ہوا ہے؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ شہر میں احتجاج شدت اختیار کرمیئر صاحب نے توصاف کہہ دیا کہ وہ لوگ کب کے مر کھپ گئے۔ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ہزاروں لوگ بے گھر، بے روزگار ہو گئے۔ کیا یہ سب عدالت عظمیٰ کے حکم پر ہوا ہے؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ شہر میں احتجاج شدت اختیار کر جائے۔