پاکستانی برآمدکنندگان ملائیشیا ء کو گوشت برآمد کرنے پر توجہ دیں ، روسلین عبدالرحمان

148

ملائیشیاء کے وزیراعظم مارچ 2019میں پاکستان کا دورہ کریں گے،ملیشین اقتصادی مشیر 

وزارت تجارت سے گوشت کی برآمد میں روکاوٹوں کو دور کرنے کی درخواست کریں گے، جنید ماکڈا

 کراچی :ملیشیا کے صوبے تیرنگانو کے اقتصادی مشیر حاجی روسلین عبدالرحمان نے پاکستانی تاجربرادری پر زور دیا ہے کہ وہ ملائیشیاء کو گوشت برآمد کرنے کی ممکنات کا جائزہ لیں جو صرف گوشت کے حوالے سے2ارب ڈالر کی مارکیٹ ہے۔ملائیشیاء میں مقامی سطح پر صرف24فیصد گوشت فراہم کیا جاتا ہے جبکہ گوشت کی بقیہ طلب کو مختلف ممالک سے برآمد کرکے پورا کیا جاتا ہے۔ملائیشیاء کی گوشت کی نصف طلب کو آسٹریلیا،برازیل،نیوزی لینڈ،بھارت،چین اور تھائی لینڈ سے برآمد کرکے پورا کیا جاتا ہے جو کہ غیرمسلم ممالک ہیں لیکن اس حقیقیت کے باوجود کہ دونوں ممالک میں کئی برسوں سے بہت اچھے برادرانہ تعلقات ہیں پاکستان سے گوشت کا ایک کنٹینر بھی ملیشیا برآمد نہیں کیا جاتا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملیشین وفد کے ہمراہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کیا۔کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا،نائب صدر آصف شیخ جاوید،چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز و ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی شمعون ذکی، سابق نائب صدر آغا شہاب احمد خان اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی اجلاس میں شریک تھے۔
ملیشین اقتصادی مشیر نے کہاکہ گوشت کے پاکستانی برآمدکنندگان کے لیے یہ ایک اچھا موقع ہے کہ وہ ملیشین تاجروں کے ساتھ مل کر ملیشین مارکیٹ میں رسائی حاصل کریں۔انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ ملائیشیاء کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملائیشیاء کے وزیراعظم مہاتیربن محمد بھی مارچ 2019میں پاکستان کا دورہ کریں گے جبکہ وزراء برائے مذہبی امور اور زراعت بھی یہاں موجود ہوں گے جوملائیشیاء کو گوشت برآمد کرنے کے سلسلے پاکستان کے کسی بھی مقامی مذبحہ خانے یا گوشت کی پروسیسنگ فیکٹری کا دورہ کرکے اس کی توثیق کرسکتے ہیں۔انہوں نے مشورہ دیاکہ حلال گوشت کی برآمد کے لیے پاکستان اور ملائیشیاء ایک مشترکہ عالمی برانڈ تیار کرسکتے ہیں جبکہ پاکستانی تاجربرادری لکڑی کی مصنوعات، سمندری خوراک،پھل اور سبزیاں بھی ملائیشیاء برآمد کرسکتی ہے۔
اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے ملیشین وفد کو یقین دہانی کروائی کہ کراچی چیمبر ملائیشیاء گوشت بھیجنے والے برآمدکنندگان کی حوصلہ افزائی کرے گا نیز مشاہدے کے بعد پاکستان سے ملائیشیاء کو گوشت کی صفر برآمدات کی وجوہات کی نشاندہی بھی کرے گا جو دونوں ملکوں کے درمیان گوشت کی تجارت میں رکاوٹ ہیں اور انہیں وفاقی وزارت تجارت کے علم میں لاتے ہوئے ملائیشیاء کو گوشت برآمد کرنے کو آسان بنانے کے اقدامات کی درخواست کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی گوشت کی صنعت طویل عرصے سے دنیا بھر کی مارکیٹوں میں داخل ہو چکی ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ خاص طور پر مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیائی مارکیٹوں میں اس کے لال گوشت کی بہت زیادہ مانگ ہے۔معیاری گوشت کی پیداوار براہ راست مویشیوں سے منسلک ہے جو پاکستان میں پیدا ہورہی ہیں۔زراعت ریڑھ کی ہڈی ہونے کے ساتھ پاکستان مویشیوں کی پیداوار میں دنیا کا 5واں بڑا ملک ہے۔
جنید ماکڈا نے اقتصادی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ دونوں ممالک معیشت کے مختلف حصوں میں تعاون کے لحاظ سے مضبوط اقتصادی تعاون رکھتے ہیں۔2017 میں 166.48 ملین ڈالر مالیت کی اشیاء ملائشیاء کو برآمد کی گئیں جبکہ درآمدات1,167.13ملین ڈالر ریکارڈ کی گئیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک ارب ڈالر کے ساتھ تجارتی توازن ملائیشیا ء کے حق میں ہے ۔انہوں نے کہاکہ کے سی سی آئی مضبوط تجارتی تعلقات اور باہمی تجارت کے امکانات کو فروغ دینا چاہتا ہے ۔ہمارا یہ یقین ہے کہ ملائیشیاء جیسے برادر ملک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور تجارت کا فروغ یقینی طور پر خوشحالی کاباعث ہوگی نیز دونوں بردار ممالک کے لیے جیت ہی جیت کی صورتحال پیدا ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ ملائیشین کمپنیاں پاکستان میں اپنا لائژن آفس،برانچ آفس قائم کریں یا کسی بھی پاکستانی کمپنی کو شامل کریں یا پھر پاکستانی ،غیر ملکی پارٹنر کے ساتھ شراکت داری کریں۔انہوں نے کہاکہ اسلامک فائنانس،حلال خوراک کی صنعت،توانائی ، کم لاگت مکانات،انفرااسٹرکچر کی ترقی، مواصلات اور تعلیم و دیگر شعبوں میں بھی شراکت داری اور سرمایہ کاری کے بہت زیادہ مواقع موجود ہیں۔