اوورسیز انویسٹرز نے سماجی کاموں پر 20ارب روپے خرچ کیے

156

او آئی سی سی آئی کے اراکین 12ماہ کے دوران ملک میں ساٹھ لاکھ سے زائد افراد کو براہِ راست مالی فوائد پہنچا

سماجی شعبوں میں انسانی وسائل کی ترقی، صحت اور غذائیت کے شعبے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی خصوصی توجہ کا مرکز رہے

کراچی:اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) کے اراکین غیر ملکی سرمایہ کارپچھلے 12ماہ کے دوران ملک میں مختلف سماجی ترقی کے کاموں پر 20ارب روپے سے زائد خرچ کرچکے ہیں۔اس بات کا اعلان غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی سی آئی نے کیا۔ اس موقع پر او آئی سی سی آئی کے صدر عرفان وہاب خان نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اوآئی سی سی آئی کی جانب سے جاری کی گئی سی ایس آر رپورٹ 2018میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مالیاتی اور غیر مالیاتی شراکت پر روشنی ڈالی گئی ہے جس میں ملک میں چھ ارب روپے اورایک اعشاریہ دو ملین انسانی گھنٹے صرف کرکے مجموعی طور پرساٹھ لاکھ سے زائد افراد کو براہِ راست مالی فوائد پہنچائے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ اوآ ئی سی سی آئی کی رکن نووارٹس فارما ( Pharma Novartis)نے اپنے غیر ملکی شراکت داروں کے تعاون سے پاکستان میں کم آمدنی والے طبقے میں غیرمنتقل شدہ بیماریوں کے علاج کیلئے اپنے دوائی رسائی پروگرام کے تحت 15ارب روپے خرچ کئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مخصوص سماجی شعبوں میں انسانی وسائل کی ترقی، صحت اور غذائیت کے شعبے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی خصوصی توجہ کا مرکز رہے۔ او آئی سی سی آئی کے 87فیصد ممبران نے انسانی وسائل کی ترقی کے اقدامات کئے۔دوسرے کئی ممبران نے نئے اسکولوں کی تعمیر اور نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کی غرض سے پیشہ ورانہ تربیتی پروگراموں کیلئے فنڈز فراہم کئے۔85فیصد ممبران نے صحت اور غذائیت سے متعلق اقداما ت کیلئے معروف اسپتالوں میں صحت، خون، آنکھوں کی دیکھ بھال اور صحت کے بارے میں دیکھ بھال کی آگاہی کیلئے منعقد کئے گئے

پروگراموں کو فنڈز فراہم کئے جبکہ 61فیصد ممبران نے اپنے اپنے آپریشنز کے علاقوں میں بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے لئے معاونت فراہم کی۔او آئی سی سی آئی کے جنرل سیکریٹری عبد العلیم نے کہاکہ پچھلے کچھ سالو ں میں او آئی سی سی آئی کے ممبران کی جانب سے معاشرتی استحکام اور سی ایس آر کے اقدامات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ کاروباری اداروں کی جانب سے سی ایس آر کو دی جانے والی اہمیت کی وجہ سے سماجی خدمات میں توسیع کی گئی ہے جن میں تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، ماحول اور انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کو سب سے زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ سی ایس آر اورمعاشرتی استحکام کے اقدامات کے ذریعہ پسماندہ آبادی تک پہنچے کیلئے نجی شعبے کی کوششیں نہ صرف نظر آرہی ہیں بلکہ ان کوششوں کو سول سوسائٹی کی جانب سے تسلیم بھی کیاگیا ہے۔

عبدالعلیم نے بتایاکہ او آئی سی سی آئی کے ممبران کلیدی سماجی ترقی کے میدان میں 160سے زائد سماجی اور ڈیولپمنٹ سیکٹر کی تنظیموں کے ساتھ کام کرچکے ہیں۔ ماضی میں او آئی سی سی آئی کے ممبران کی سی ایس آر خدمات کا دائرہ کار 35فیصد سندھ ، 28فیصد پنجاب، 12فیصد خیبر پختونخواہ، 10فیصد بلوچستان اور 15فیصد، فاٹا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر پر مرکوز رہا۔ان سی ایس آر سرگرمیوں میں اعلیٰ اخلاقی معیار اور شفافیت کو مدِنظر رکھا گیا جبکہ او آئی سی سی آئی کی ممبران کمپنیوں میں کام کرنے والے اسٹاف کے مسلسل فعال کردار نے ملک کی بڑھتی ہوئی سماجی ضروریات کے فرق کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ او آئی سی سی آئی 200سے زائدغیر ملکی سرمایہ کاروں کی اجتماعی آواز ہے۔ او آئی سی سی آئی کی پاکستان کے سماجی اور اقتصادی ترقی میں حصہ لینے کی شاندار تاریخ ہے۔ اوآئی سی سی آئی اقتصادی لحاظ سے ملک کی سے بڑی چیمبر ہے اور اس کے اراکین ملک میں ٹیکس آمدنی اور سرمایہ کاری کے سب سے بڑے شراکت دار ہیں۔ 2018ء میں او آئی سی سی آئی کے ممبران نے 2.7ارب ڈالر کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہے اور اس کے ممبران ملک کا تقریباً ایک تہائی ٹیکس ادا کرتے ہیں۔