چینی مسلمانوں کے لیے جماعت اسلامی کی آواز

268

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے گزشتہ دنوں پاکستان میں متعین چینی سفیر سے ملاقات کی اور ان کی توجہ چین کے علاقے سنکیانگ میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی طرف دلائی ۔ چین میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کوئی ڈھکے چھپے نہیں رہے ہیں ۔ یہ ضرور ہے کہ چین میں خبروں پر شدید پابندی ہے ۔ اس کے باوجود چین سے آنے والی خبریں انتہائی ہولناک ہیں ۔ ان خبروں کے مطابق سنکیانگ میں مسلمانوں کو حراستی مراکز میں رکھا جارہا ہے جہاں پر ان چینی مسلمان باشندوں کو شدید جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔اس میں مرد و زن یا بالغ و نابالغ کی کوئی تخصیص نہیں ہے ۔ ان کا ایک ہی جرم ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور مسلمان رہنا چاہتے ہیں ۔ حیرت انگیز طور پر چین میں کسی اور مذہب کے ماننے پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔ عیسائی ، بدھ اور ہندو مذہب کے ماننے والے اپنی عبادات کے لیے بھی آزاد ہیں اور اپنی علیحدہ شناخت کے لیے بھی ۔ سنکیانگ میں ہونے والے مظالم اسرائیل میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم سے کہیں بھی کم نہیں ہیں ۔ یہ ضرور ہے کہ چین پاکستان کا دوست ملک ہے تاہم اس کا کہیں سے یہ مطلب نہیں ہے کہ چین کو صرف ایک مذہب کے ماننے والوں پر ظلم کرنے کی اجازت دے دی جائے ۔ برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر ۔ یہ پاکستانیوں کا فرض ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے نہ صرف آواز بلند کریں بلکہ ہر ممکن کوشش کریں کہ ان مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو فوری طور پر روکا جاسکے ۔ سنکیانگ کے مسلمانوں کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ اپنے مذہب پر قائم دائم رہیں ۔کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ ان مسلمانوں کو جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کے لیے مجبور کرے ۔ اصولی طور پر تو یہ کام حکومت پاکستان کو کرنا چاہیے تھا تاہم قابل تحسین ہیں سراج الحق صاحب کہ انہوں نے اس طرف پہل کی ۔ بہتر ہوگا کہ سراج الحق صاحب اور حکومت پاکستان چینی سفیر سے ملاقات کے بعد بھی اس کا فالو اپ رکھیں اور چینی حکومت پر زور ڈالیں کہ وہ چینی مسلمانوں پر ظلم سے فوری طور پر باز آجائے ۔ یہ بھی مناسب ہوگا کہ سراج الحق صاحب اس سلسلے میں دیگر سیاسی پارٹیوں اورہم خیال شخصیات سے بھی رابطہ کریں تاکہ اس ضمن میں اجتماعی کوششیں کی جاسکیں ۔