کوئٹہ: صاف پانی و سیوریج منصوبے میں انتہا کی بے ضابطگیاں

34

کوئٹہ (نمائندہ جسارت) کوئٹہ میں پینے کے صاف پانی اور سیوریج کے منصوبے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق 15 سال گزرنے اور 9 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود منصوبہ ناکامی سے دو چار ہوا۔ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 2003ء میں شروع کیے گئے منصوبے کا ٹھیکا نیشنل کنسٹرکشن لمیٹڈ اور دیگر کمپنیوں کو غیر شفاف انداز میں پسند و ناپسند کی بنیاد پر دیا گیا۔ تعمیراتی کمپنیوں نے شرائط کو پورا نہیں کیا اور منصوبے کو تباہی کی جانب دھکیلا۔ رپورٹ کے مطابق منصوبے کی لاگت تقریباً 8 ارب روپے سے بڑھ کر 17 ارب روپے ہوگئی۔ 9 ارب روپے خرچ کر دیے گئے مگر منصوبے کے بیشتر اہداف حاصل نہیں کیے جاسکے۔ 1500 کلومیٹر طویل پائپ لائنیں بچھانے کا دعویٰ کیا گیا مگر کوئی ریکارڈ دستیاب نہیں۔ 68 کروڑ خرچ کرنے کے باوجود 25 میں سے 22 ٹینکوں کی تعمیر کا کام ہی مکمل نہیں ہوا۔ ایک ارب 64 کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی مگر سیوریج کے گندے پانی کو قابل استعمال نہ بنایا جاسکا۔ 12 کروڑ روپے سے خریدی گئی زمین کا قبضہ بھی حاصل نہیں کیا گیا۔ پروجیکٹ کی 7 گاڑیاں اور 2 موٹرسائیکلیں بھی چوری یا غائب ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ڈیموں کی تعمیر کے بجائے صرف ٹیوب ویلز کی تنصیب پر توجہ دینے، پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی باربار تبدیلی اور ٹھیکا غیر شفاف انداز میں دینے کے باعث خطیر رقم اور وقت ضائع ہونے کے باوجود عوامی فلاح کا یہ بڑا منصوبہ ناکام ہوا۔