نینو ذرات: زہریلی گیسوں سے بچاؤ میں مفید

112

شام میں سرکاری فوج کی جانب سے کیمیائی اور اعصابی گیس وہتھیار کے واضح ثبوت سامنے آئے ہیں۔ تاہم اب ان سیرین گیس اور دیگر اعصابی و کیمیائی ہتھیاروں سے جان بچانے کی ایک امید پیدا ہوئی ہے۔ سیاٹل میں واقع یونیورسٹی آف واشنگٹن کے کیمیا دانوں نے کیمیائی گیس اور اعصابی کیمیکلز( جنہیں آرگینو فاسفیٹس بھی کہا جاتا ہے) کو نشانہ بنانے کے لیے خاص اینزائم (خامرے) تیار کیے ہیں ۔ اس کے لیے پہلے آرگینوفاسفیٹ ٹارگیٹنگ اینزائم (او پی ایچ) کو ایک لچکدار پالیمیر جیل کی پرت میں رکھا۔ اب اس سے جو چھوٹے چھوٹے اجزا بنے وہ نینومیٹرپیمانےجتنے چھوٹے تھے۔ وہ جسم میں داخل ہوکر ایک طویل عرصے تک امنیاتی نظام سے بچ کر محفوظ رہتے ہیں۔جیسے ہی جسم پر کیمیائی ایجنٹ یا گیس کا حملہ ہوتا ہے تو یہ اینزائم خون سے فوری طور پر اس جان لیوا مرکب کو نکال باہر کرتا ہے۔ ماہرین نے اس عمل کو ’نینواسکیونجر‘ یعنی نینو خاکروب کا نام دیا ہے اور کسی منفی سائیڈ افیکٹس کے بغیر یہ مسلسل پانچ روز تک اپنا اثر قائم رکھتے ہوئے جان لیوا کیمیائی مرکبات کو دور رکھتے ہیں۔ پہلے ماہرین نے جانوروں کے جسم میں نینوذرات داخل کئے اور انہیں بار بار سیرین کے ٹیکے لگائے گئے تب بھی 8 روز تک جانوروں پر ان کا کوئی اثر نہ ہوا اور وہ محفوظ رہے۔ نینوجھاڑو کو بنانے والوں میں سے ایک انجینئر شاؤئی جیانگ نے اسے ایک قسم کی ویکسین قرار دیا ہے جسے بہتر بناکر ہفتوں اور مہینوں تک کارآمد رکھا جاسکتا ہے یعنی نینواینزائم کی ایک خوراک کئی ماہ تک خطرناک کیمیائی اجزا سے بچاسکے گی۔واضح رہے کہ آرگینوفاسفیٹ کی بہت معمولی مقدار کھیتی باڑی میں کیڑے مار دواؤں کی صورت میں استعمال ہوتی ہے اور ترقی پذیر ممالک میں اب تک ان پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے جس سے ہر سال لاکھوں افراد متاثر ہوکر ہلاک بھی ہورہے ہیں اور نئی ٹیکنالوجی جنگ کے علاوہ کھیت میں دہقان کی زندگی بھی محفوظ بناسکتی ہے۔