کراچی میں بارش زحمت ہی کیوں بنتی ہے

198

کراچی میں بارش تو تھوڑی سی ہوئی لیکن حسب معمول سڑکوں پر ہر جگہ بہت سا پانی تھا ۔ یہ کراچی میں معمول ہے کہ بارش ہوتے ہی جگہ جگہ سڑکیں تالاب کی صورت اختیار کرلیتی ہیں، بجلی غائب ہو جاتی ہے اور اپنی مرضی سے آتی ہے۔ بعض جگہ تو یہ تالاب اتنے گہرے ہوتے ہیں کہ کاریں اور موٹر سائیکلیں اس میں سے گزر ہی نہیں پاتیں اور یوں ہر تھوڑے فاصلے کے بعد برسات کے پانی میں ڈوبی گاڑیوں کی ایک قطار نظر آتی ہے اور اس کی سواریاں حیران و پریشان کہ اب کریں تو کیا کریں ۔ یہ معمول ہونے کے باوجود شہری انتظامیہ کا یہ کمال ہے کہ اس کی درستی کی طرف کوئی ارادہ ہی نہیں ہے ۔ یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے معلوم ہے کہ کس سڑک پر کون سا حصہ تالاب کی صورت اختیار کرلیتا ہے تو بس کرنا یہ ہے کہ اسے ہموار کردیا جائے ۔ عموما پلوں کے کنارے تالاب کی صورت اختیار کرتے ہیں ۔ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ نئی سڑکوں کی تعمیر میں اس امر کا التزام ہی نہیں رکھا جاتا کہ وہ ہموار ہوں اور برسات کا پانی جمع نہ ہوسکے ۔ یہ تو مرکزی سڑکوں کی صورتحال ہے ۔ ذیلی اور اندرونی سڑکوں کی صورتحال تو اور بھی ابتر ہے ۔ اس کے علاوہ وہ سڑکیں جو گرین لائن اور اورنج لائن جیسے ترقیاتی کاموں کے نام پر کھود دی گئی ہیں ، وہاں کی صورتحال کی سنگینی کا وہاں پر رہنے والوں کے سواکسی اور کو اندازہ نہیں ہے ۔ پوری کی پوری سڑک ہی کیچڑ اور گارے کا نقشہ پیش کررہی ہے ۔ میئر کراچی نے اس پر ایک مزید کام یہ کیا ہے تجاوزات کے نام پر کراچی میں جو توڑ پھوڑ کا بازار گرم کیا تو اس کا ملبہ اٹھوانے کا کوئی انتظام نہیں کیا ۔ اب ہر گلی اور کوچے میں مٹی کا ایک ڈھیر پڑا ہے ۔ ابھی تو بارش کا پانی کھڑا ہے ، کچھ دنوں کے بعد سورج کی روشنی سے یہ پانی جب سوکھ جائے گا تو یہی کیچڑ دھول کی صورت میں گاڑی کے پہیوں سے اڑ کر پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی اور شہری الرجی ، کھانسی ، نزلہ اور آشوب چشم جیسی بیماریوں کو جھیل رہے ہوں گے ۔ آخر کب تک کراچی لاوارث رہے گا ۔ اختیارات اور فنڈز کا رونا رونے والے بتائیں کہ جب نئی سڑکیں تعمیر ہورہی ہوں گی تو اس کو معیاری بنانے میں کیا امر مانع ہے ۔ سڑکوں کو غیر معیاری بنانے والوں کے ساتھ ساتھ اس کی دیکھ بھال پر معمول سرکاری عمال کو ایک دفعہ اگر اس کی سزا مل جائے تو پھر سب کچھ یقیناًٹھیک ہوچکا ہوگا ۔ اس سے بڑا لطیفہ کیا ہوگا کہ محکمۂ موسمیات کی جانب سے بارش کی پیشگوئی کی خبر پر حکومت سندھ اور بلدیہ کراچی نے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردیں اور برساتی نالوں کی صفائی کی تصویریں بھی جاری کردیں۔ کیا ایک دن میں تمام برساتی نالوں کی صفائی ممکن ہے۔