پاکستان اسٹیل کی 333 مرحوم ملازمین کے لواحقین میں 1 ارب 6 کروڑ روپے کے چیک تقسیم
کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملک کا قابل فخر ادارہ ہے اس کی بحالی کا پروگرام ترتیب دیا جا چکا ہے اورنجکاری کی لسٹ سے نکال دیا گیا ہے ۔پاکستان کا خزانہ اب اللہ نے ایسے شخص کے ہاتھ میں دیا ہے جو پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے کا عزم رکھتا ہے جہاں مزدور کی مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے ملے گی۔
اس بات کا اظہار انہوں نے پاکستان اسٹیل میٹالرجیکل ٹریننگ سینٹرآڈیٹوریم میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پاکستان اسٹیل انتظامیہ کے تعاون سے انصاف لیبر یونین سی بی اے نے پاکستان اسٹیل مل کے 333 مرحوم ملازمین کی بیواؤں میں بقایا جات کے چیک گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہاتھوں تقیسم کیے گئے ۔تقریب میں2013 ء تا 2018 ء تک وفات پاجانے والے پاکستان اسٹیل کے ملازمین کی بیواؤں اور لواحقین کو اُن کے بقایا جات کی ادائیگی کی گئی
جن میں پراویڈنٹ فنڈ، گریجویٹی ، میڈیکل و انکیشمنٹ شامل تھے۔تقریب کے مہمان خصوصی گورنر سندھ عمران اسماعیل نے عزم کا اظہار کیا کہ ملک کے تمام اداروں کو چلانا ہماری ذمہ داری ہے جس کے لیے ہم سب کو باہمی اختلافات بھلا کر کام کرنے کی ضرورت ہے ، ہم اپنے مزدور کو خوشحال کریں گے اور اس کے تمام حقوق ادا کریں گے ۔تقریب سے پاکستان تحریک انصاف سندھ کے جنرل سیکریٹری و پارلیمانی لیڈرسندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ ، جنرل سیکریٹری انصاف لیبر یونین سی بی اے یاسین جامڑو نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں پاکستان اسٹیل انتظامیہ کی نمائندگی کرتے ہوئے چیف فائنانشل آفیسر عاف شیخ، ڈپٹی چیف انجینئر پروڈکشن ڈائریکٹوریٹ انجینئر عبد الغنی بھٹو، ڈپٹی چیف انجینئر ایڈمنسٹریشن ڈائریکٹوریٹ انجینئر شہاب الدین و دیگر سینئر افسران شریک تھے
جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کے اہل خانہ کی بڑی تعداد بھی شریک تھی ۔تقریب میں تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر مسرور سیال ،علی جونیجو، نعیم عادل شیخ، عبد الرسول بلالی، سردار قادر بخش گبول ،صدر پاکستا ن اسٹیل انصاف لیبر یونین سرور خان نیازی، انفارمیشن سیکریٹری سی بی اے شیراز جٹ بھی شریک تھے ۔ترجمان پاکستان اسٹیل نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے گذشتہ 5سال میں دوران ڈیوٹی انتقال کر جانے والے 333ملازمین کے اہل خانہ کے واجبات کی ادائیگی کے لیے 1ارب۶کروڑ روپے کی رقم وفاقی کابینہ سے منظور کی جس کے نتیجے میں شدید مالی بحران کا شکار مرحوم ملازمین کو بڑا ریلیف ملے گا، جبکہ دیگر ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کے لیے بھی انتظامیہ کی کوششیں جاری ہیں ۔