حکومت کے پاس معاشی محران سے نکلنے کیلیے کوئی ٹھوس حکمت عملی نہیں، امیر العظیم

40

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ سیاسی و معاشی عدم استحکام کی وجہ سے عوام کے مسائل میں اضافہ ہوتا چلا جارہاہے۔ ناقص گورننس کے باعث قانون نافذ کرنے والے اداروں میں ہی قانون کی رٹ قائم نہیں۔ ساہیوال سانحے نے سسٹم کی کمزوریوں کو بے نقاب کرکے رکھ دیا ہے۔تحریک انصاف کی حکومت نے بھی اقربا پروری کو پروان چڑھایا ہے۔ اہم اداروں کی اہم پوسٹوں پر خلاف میرٹ من پسند افراد کو تعینات کیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصورہ میں مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ کی ریاست کا خواب دکھانے والے سودی طرز معیشت کو تبدیل کرنے کو تیار نہیں۔ حکمرانوں کے دوہرے معیار قوم کے سامنے آچکے ہیں۔ ملکی معیشت اس وقت شدید دباؤ میں ہے۔ ڈالر کی پرواز نے روپے کو اپنے پاؤں تلے روندھ دیا ہے،جس کی وجہ سے ملک کے مجموعی قرضوں میں اضافہ اور عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں مہنگائی کا جن بے قابو ہوچکا ہے۔ رہی سہی کسر حکمرانوں کے غیر دانشمندانہ اقدامات نے پوری کردی ہے۔ عوام حکومتی کارکردگی سے مایوس ہورہے ہیں۔ صرف 6 ماہ میں ہی پی ٹی آئی کی حکومت کی کارکردگی کا گراف نیچے گرچکا ہے۔ تبدیلی کے نام پر سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے پاس معاشی بحران سے نکلنے کے لیے کوئی وژن ہے اور نہ ہی کوئی ٹھوس حکمت عملی۔ سرمایہ دار بیرون ملک کا رخ کررہے ہیں۔ مسائل کے انبارلگے ہیں جب کہ وزراء کی فوج ظفر موج اقتدار کو انجوائے کرنے کے سوا کچھ نہیں کررہی۔ ملک میں حقیقی تبدیلی کے لیے حقیقی نمائندوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تک 22 کروڑ پاکستانی عوام کی زندگیوں میں خوشیاں نہیں آسکتیں جب تک حکمران اپنا قبلہ درست اور سودی نظام کے بجائے اللہ اور اس کے رسولؐ کی بتائی ہوئی طرز معیشت کو اختیار نہیں کرلیتے۔ بدقسمتی سے اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں 70 برسوں سے انگریزوں کا نظام چل رہا ہے۔ ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص پریشان ہے۔ غریب عوام کو ریلیف نام کی کوئی چیز دستیاب نہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسی پالیسیاں بنائے جس سے ملک کی معاشی صورتحال بہترہو اور غریب عوام کے مسائل میں کمی آسکے۔